نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود

اسرائیل تین جانب سے خطروں کے نرغے میں

سه شنبه, ۴ دسامبر ۲۰۱۸، ۰۱:۰۵ ب.ظ


ایرانی تجزیہ کار:

 نیوزنور04دسمبر/ایران کے ایک سیاسی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت غزہ میں ذلت آمیز شکست کے بعد یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ جولان پہاڑیوں کا محاذ اس کے مکمل کنٹرول میں ہےلیکن اسرائیل کے حالیہ حملوں میں شام کا فضائی ڈیفنس سسٹمُ ابھر کر سامنے آیا ہے اور اب اسرائیل کی ایک اور کمزوری واضح ہو چکی ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایرانی تجزیہ کار ’’محمد مراندی ‘‘ نے کہا کہ 2011ء میں شام میں سیکورٹی بحران کے آغاز کے بعد شام آرمی اس بحران کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہو گئی جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اسرائیل نے شام کے جنوبی حصوں کو مسلسل ہوائی حملوں کا نشانہ بنانا شروع کر دیا لیکن ایران، حزب اللہ لبنان اور روس کی مدد سے جب شام آرمی نے دہشتگرد عناصر کو شکست دے کر نابود کر دیا تو اس اسٹریٹجک شعبے میں بھی بنیادی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ  گذشتہ تین سال کے دوران اسرائیل نے ایران اور حزب اللہ لبنان کو شام کے جنوبی حصوں میں آنے سے روکنے کی سرتوڑ کوشش کی کیونکہ وہ اسے اپنی قومی سلامتی کیلئے شدید خطرہ تصور کرتا ہے لیکن اسرائیل اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکا اور شام آرمی نے ایران اور حزب اللہ لبنان کی مدد سے جنوبی علاقوں میں بھی دہشتگرد عناصر کا قلع قمع کر دیاجس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جولان کا علاقہ جسے اسرائیل اپنے لئے پرامن جگہ تصور کرتا تھا اب ایک نئے محاذ میں تبدیل ہو چکا ہے اور یہاں سے اسرائیل کو نئے سکیورٹی خطرات درپیش ہو گئے ہیں اور اب شام کی فضا ماضی کی طرح اسرائیل کیلئے محفوظ نہیں رہی انہی وجوہات کی بنا پر اسرائیل نے گذشتہ 75 روز میں شام کے خلاف کوئی جارحانہ اقدام انجام نہیں دیا ہے۔

موصوف تجزیہ کار نے کہا کہ اسرائیل کے اس خوف کی ایک اور وجہ شام میں روس کے جدید میزائل ڈیفنس سسٹم ایس 300 کی موجودگی ہے گذشتہ برس ستمبر کے مہینے میں جب اسرائیلی جنگی طیاروں کی جارحیت کے دوران روس کا ایک جاسوسی طیارہ شام کی حدود میں سرنگون ہوا تو روس نے شام میں اپنا جدید میزائل ڈیفنس سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ کر لیااور اس وقت سے لے کر اب تک اسرائیل نے گذشتہ ہفتے جمعرات کو شام پر دوبارہ ہوائی حملہ کیا ہے لیکن اس کی جانب سے فائر کئے گئے تمام میزائل ہوا میں ہی تباہ کر دیئے گئے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شام کی فضا جدید دفاعی سسٹم کی مدد سے مکمل طور پر محفوظ ہو چکی ہےاور دلچسپ بات یہ ہے کہ شام نے اعلان کیا ہے کہ اس نے حالیہ اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ایس 300 میزائل ڈیفنس سسٹم کا استعمال نہیں کیا بلکہ اپنے ہی ترقی یافتہ میزائل ڈیفنس سسٹم کو بروئے کار لایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شام پر اسرائیل کے حالیہ ہوائی حملوں سے متعلق اہم نکتہ یہ ہے کہ بعض فوجی ماہرین کی نظر میں یہ حملہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی جانب سے شام کے فوجی ٹھکانوں پر ہوائی حملوں کا باعث بن سکتا ہےیہ حملے ادلب میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بہانے انجام پا سکتے ہیں جیسا کہ ماضی میں مشرقی غوطہ میں اسرائیل نے پہلے شام آرمی کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور اس کے بعد امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے بھی ایسے ہی ہوائی حملے انجام دیئے تھےلیکن حقیقت یہ ہے کہ اس وقت اسرائیل کی سلامتی شدید خطرے سے دوچار ہے جب اسرائیل نے لبنان سے پسماندگی اختیار کی تو اسے شمالی محاذ پر ایک نئے سیکورٹی بحران کا سامنا کرنا پڑا اس کے بعد جب اسرائیل نے حزب اللہ لبنان سے 33 روزہ جنگ میں شکست کھائی تو مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے میں نئی سکیورٹی مساوات حکمفرما ہو گئی اور اس شکست کے بعد اسرائیل نے انٹیلی جنس کے شعبے میں اسلامی مقاومت پر ضرب لگانے کی کوشش کی لیکن آج خود صہیونی حکام اس حقیقت کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں کہ حزب اللہ لبنان کا شمار دنیا کی طاقتور ترین فوجی طاقتوں میں ہوتا ہے۔

تجزیہ کار کے مطابق دوسری طرف اسرائیل اپنے جنوبی محاذ پر بھی فلسطین کے مقاومتی گروہوں کے مقابلے میں مکمل شکست کا شکار ہو چکا ہے چند ہفتے پہلے اسلامی مقاومت کی تنظیم حماس سے جھڑپ کے دوران اس تنظیم نے غزہ پٹی سے تقریباً 470 راکٹ فائر کئے جس کے بعد اسرائیل جنگ بندی کرنے پر مجبور ہو گیا اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے چند دن کے اندر اندر جنگ بندی قبول کئے جانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنوبی محاذ بھی اسرائیل کیلئے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہےلیکن اب صورتحال یہ ہے کہ اسرائیل کے مقابلے میں ایک تیسرا محاذ بھی کھل چکا ہے جو کہ جولان پہاڑیوں کا محاذ ہے۔

انہوں نے کہا کہ  اب تک اسرائیل اس طرف سے بے فکر تھا اور اسے اطمینان تھا کہ جولان پہاڑیوں  کی جانب سے کسی مقاومت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گالیکن ایک طرف حزب اللہ لبنان جبکہ دوسری طرف شام حکومت اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ جولان کو اسرائیل کے قبضے سے چھڑانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

محمد مراندی نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے شام پر فضائی جارحیت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ موجودہ اسرائیلی حکومت غزہ میں ذلت آمیز شکست کے بعد یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ جولان کا محاذ اس کے مکمل کنٹرول میں ہے لیکن اسرائیل کے حالیہ حملوں میں شام کا فضائی ڈیفنس سسٹم اُبھر کر سامنے آیا ہے اور اب اسرائیل کی ایک اور کمزوری واضح ہو چکی ہے۔

اسرائیل

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی