شامی فوج ادلب آپریشن کیلئے پوری طرح تیار ہے
روسی ماہر:
نیوزنور30نومبر/روس کے ایک سیاسی ماہر نے کہا ہے کہ سوچی معاہدے کو لاگو کرنے میں ترکی کی ناکامی کی صورت میں شامی فوج ادلب میں دہشتگردوں کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کو آمادہ ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مقامی میڈیا کےساتھ انٹرویو میں ’’ویا چس لاف موٹوزوف‘‘نے کہاکہ سوچی معاہدے کو لاگو کرنے میں ترکی کی ناکامی کی صورت میں شامی فوج ادلب میں دہشتگردوں کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کو آمادہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ تکفیر ی دہشتگرد گروہ جبہت النصرہ کی قیادت میں دہشتگردوں نے حلب پر کیمیائی حملہ کرکے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تاکہ شامی فوج کو یہ باور کیا جائے کہ وہ ادلب صوبے میں کسی بھی طرح فوجی آپریشن نہ کریں۔
انہوں نے تاکید کی کہ اگر حکومت انقرہ سوچی معاہدے کو نافظ کرنے میں ناکام رہتی ہے اس صورت میں شامی فوج کے پاس دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے سوا کوئی دیگر آوپشن نہیں رہےگا۔
موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ دہشتگردوں کی طرف سے سوچی معاہدے کی مسلسل مخالفت کے باعث شامی فوج ادلب میں دہشتگردوں کے خلاف وسیع پیمانے پر فوجی آپریشن چلانے کو مجبور ہورہی ہے۔
روسی میڈیا کےساتھ انٹرویو میں گذشتہ ماہ دفاعی امور کے ماہر ماری ہمدان نے کہاتھاکہ ادلب کے 70 فیصد قصبوں اوردیہاتوں پر تکفیری دہشتگرد گروہ جبہت النصرہ کا کنٹرول ہے اوروہ شامی فوج کے خلاف اشتعال انگیز کاروائیاں انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاتھاکہ شامی فوج نے اب تک دہشتگردو کے متعدد حملوں کو پسپا کیا ہے ۔
انہوں نے کہاتھاکہ دہشتگردوں کے حملے جاری رہنے کی صورت میں شامی فوج ادلب میں عسکری آپریشن شروع کرنے پر مجبور ہوجائے گی ۔
دریں اثنا ترکی کے حمایت یافتہ تکفیری دہشتگرد گروہ جبہت النصرہ اور محاذ قومی آزادی نے روس اورترکی کے درمیان سوچی میں طے پانے والے معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے شامی فوج پر مزید حملے کی دھمکی دی ہے۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
- ۱۸/۱۱/۳۰