نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود


روز نامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ:

نیو نور29نومبر/روز نامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ  اور کہنہ مشق عرب تجزیہ کار نے اپنے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ ان دنوں اسرائیلوں میں یہ خوف بیٹھا ہوا ہے کہ جولان کی پہاڑیوں کا محاذ کبھی بھی کھل سکتا ہے اور حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ جنوبی لبنان اور غزہ پٹی کے محاذ کے بعد اب جولان کی پہاڑیوں کا محاذ کھولنے والے ہیں ۔

 عالمی اردو خبر رساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق روز نامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ  اور کہنہ مشق عرب تجزیہ کار’’عبد الباری اطوان‘‘ نے اپنے ایک مقالےمیں لکھا کہ ان دنوں اسرائیلوں میں یہ خوف بیٹھا ہوا ہے کہ جولان کی پہاڑیوں کا محاذ کبھی بھی کھل سکتا ہے اور حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ جنوبی لبنان اور غزہ پٹی کے محاذ کے بعد اب جولان کی پہاڑیوں کا محاذ کھولنے والے ہیں ۔

انہوں نے لکھا کہ   حالیہ دنوں میں اسرائیلی میڈیا نے متعدد رپورٹیں شائع کی ہیں جن میں یہ بتایا گیا ہے کہ سید حسن نصر اللہ نے ایرانیوں کی ترغیب پر جولان کی پہاڑیوں کا محاذ کھولنے کا اسٹراٹیجک فیصلہ لے لیا ہے کیونکہ دو مہینے پہلے جنوبی شام سے حکومت مخالف تنظیموں کو باہر نکالنے اور اس علاقے کے پوری طرح شامی حکومت کے کنٹرول میں واپس آ جانے کے بعد حالات مناسب ہو چکے ہیں ۔

انہوں نے لکھا کہ حزب اللہ نے کئی سال سے جولان کی پہاڑیوں کے محاذ کو اپنی ترجیحات قرار دے رکھا ہے اور اسی منصوبے پر اس نے دو عظیم شہیدوں سمیر قنطار اور ان کے معاون جہاد مغنیہ کی قربانی پیش کی جو اس محاذ پر کام کر رہے تھے اور اسرائیلی حملے میں شہید ہونے سے پہلے دونوں نے ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی حمایت سے اس محاذ پر کافی کامیابی سے پورے کر لئے تھے۔  

اطوان کے مطابق حزب اللہ نے فی الحال شہید قنطار کی جگہ لینے والے کمانڈر کا نام پردے میں رکھا ہے لیکن اسرائیلیوں کو شدید تشویش ہے بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ وہ بری طرح خوفزدہ ہیں اور اسرائیلی میڈیا کہہ رہا ہے کہ اسرائیلی فوج جولان کے علاقے میں سرگرمیاں انجام دے رہی ہےاور یہیں سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف گادی آیزنکوٹ اپنے کئی ساتھیوں کے ساتھ جولان کی پہاڑیوں کے دورے پر کیوں گئے؟ انہوں نے تاکید کی کہ اسرائیلی فوج شام میں اثر و رسوخ پیدا کرنے کی ایرانی فوج کی سبھی کوششوں کو ناکام بنا دے گی ۔

انہوں نے لکھا کہ اسرائیلیوں کی اس تشویش میں ڈونالڈ ٹرمپ حکومت بھی شریک ہے اور وہ بھی اس علاقے میں اسرائیلی فوج کی سرگرمیوں کی حمایت کر رہی ہے ۔

انہوں نے لکھا کہ یہ بات قابل توجہ تھی کہ اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر نکلی ہیلی نے اس سال اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے جنرل اسمبلی میں اس تجویز کے خلاف ووٹ دیا جو ہر سال پاس ہوتا ہے اور جس میں جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کی مذمت کی جاتی ہے اور اس قبضے کو غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے اس تجویز کی حمایت میں 151 ممالک نے ووٹ دیا تھا اور 14 ممالک نے ووٹنگ میں شرکت نہیں کی نکی ہیلی نے اپنے اس پست قدم کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ شام میں ایران کی فوجی موجودگی پر اعتراض کرتے ہوئے امریکہ نے تجویز کے خلاف ووٹنگ کی ۔

انہوں نے لکھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ امریکہ کی جینی انرجی کمپنی اور اس کی اسرائیلی ینچر کو جولان کی پہاڑی علاقے میں تیل اور گیس تلاش کرنے کی اجازت دیئے جانے کے نتیجے میں جولان کے محاذ پر لڑائی اور بھی جلدی شروع ہوگی اور یہ جنگ شام کے ادلب صوبے کی جنگ کے خاتمے کے فورا بعد شروع ہو سکتی ہے جس کی تیاری پوری ہو چکی ہے یہاں یہ نکتہ یہ بھی اہم ہے کہ امریکہ کے سابق نائب صدر ڈک چینی جو 2003 میں عراق پر امریکہ کے حملے کے بڑے حامیوں میں تھےاس کمپنی کے مشیروں میں ہیں اسی طرح مشہور میڈیا کمپنی کے سربراہ ریوپرٹ ماردوخ اور سی آئی اے کے سابق سربراہ جیمز ولیسی بھی شامل ہیں ۔

روز نامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ کے مطابق اگر جولان کا محاذ کھل گیا جس کا بہت زیادہ امکان ہے تو اس سے اسرائیل شدید مصیبت میں پڑ جائے گا کیونکہ جنوبی لبنان کا محاذ پہلے ہی اسرائیل کے لئے جہنم بن چکا ہے اور اسے وہاں سے 2000 میں اپنے فوجیوں کے انخلا ءپر مجبور ہونا پڑا تھا ۔

انہوں نے لکھا کہ اسرائیل اب تین جانب سے محاصرے میں آ چکا ہے کیونکہ اس کے شمال میں حزب اللہ ہے، جنوب میں حماس کی قیادت میں فلسطینی تنظیمیں ہیں اور مغرب میں شامی فوج اور حزب اللہ کا اتحاد ہے ۔

عبد الباری اطوان نے مزید لکھا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سید حسن نصر اللہ نے جو پیشن گوئی کی تھی اور جو خبردار کیا تھا کہ آنے والی جنگ میں اسرائیلی ایندھن بن سکتے ہیں اسی لئے انہیں سمندر کے راستے سے فرار کر جانا چاہئےاور پہلے سے تیراکی سیکھ لینی چاہئےاس کا وقت قریب آ چکا ہے  ویسے صحیح بات تو سید حسن نصر اللہ ہی جانتے ہیں ۔

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی