اسلامی ممالک کو کمزور کرنا تسلط پسند وں کے اوچھے ہتھکنڈے ہیں
ایرانی پارلیمنٹ اسپیکر:
نیوزنور27نومبر/اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اسلامی ممالک کو کمزور کرنے اور ان میں اختلافات پیدا کرنے کی تسلط پسند طاقتوں کے ہتھکنڈوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہےکہ مشرق وسطیٰ میں جاری صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لینے سے سامراجی قوتوں کا خواب چکنا چور ہو جائے گا۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر’’علی لاریجانی‘‘ نے تہران میں 32ویں عالمی اتحادامت کانفرنس کی اختتامی نشست سے خطاب میں عراق، شام اور افغانستان کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں بدامنی کی وجہ شیعہ سنی اختلافات نہیں بلکہ دہشتگردی ہے جس کی وجہ سے خطے کو سیکورٹی چیلنج کا سامنا ہے
انہوں نے کہا کہ خطے میں انتہاپسند اور دہشتگرد عناصر بھی متحرک ہیں اور یہ عناصر خلافت کا دعویٰ کررہے تھے جبکہ خونریزی ان کا کام تھا جس کی وجہ سے گزشتہ سات اور آٹھ سال کے دوران جنگ زدہ ممالک کی مالی اور فوجی طاقت کونقصان پہنچا ۔
ایرانی اسپیکر نے کہا کہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ عروج پر پہنچ گئی ہےیہاں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فروخت سے خطہ مزید عدم استحکام کا شکار ہوا ہے۔
موصوف اسپیکر نے کہا کہ ایران کے سعودی عرب اور امارات سے اختلافات ہیں اورہمارا سعودیوں کے ساتھ اسی بات پر اختلاف ہے کہ وہ کیوں ایک اسلامی اور غریب ملک یمن پر جارحیت کررہا ہے ایران کے امارات سے اختلاف کی وجہ بھی یہی ہے کہ وہ یمن پر جارحیت میں شریک اور یمنی عوام کا قتل عام کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خطے کی موجودہ صورتحال امریکہ اور صہیونیوں کی مشترکہ سازش کا حصہ ہے اوروہ جان لیں کہ خطے میں اس قسم کی سرگرمیوں سے اسرائیل اور صہیونیوں کا ساتھ دینے والے ممالک کو کچھ نہیں ملے گا۔
یاد رہے کہ نبی کریم حضرت محمد مصطفی (ص) اور چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کی میزبانی میں 32ویں بین الاقوامی اتحاد امت کانفرنس ہفتےکے روز سے شروع ہوئی اور کل رات ختم ہوئی اس کانفرنس میں 81 ممالک سے 350 مہمان شریک ہوئے۔