محمد بن سلمان کے عرب ریاستوں کےد ورے کا مقصد اسرائیل کےساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ہے
روزنامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ:
نیوزنور 26نومبر/ عرب دنیاکے ایک مشہور سیاسی تجزیہ کار اورروزنامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے عرب ریاستوں کےد ورے کا مقصد اسرائیل کےساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’عبدالباری اتوان‘‘نے کہاکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے عرب ریاستوں کےد ورے کا مقصد اسرائیل کےساتھ تعلقات کو معمول پر لانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ریاض عرب ریاستوں اورتل ابیب کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کررہی ہے۔
ادھر القدس العربیہ نے الجیریا کی ایم ایس پی جماعت کے سربراہ عبدالرزاق مقری کے حوالے سے لکھا ہے کہ بن سلمان کے عرب ریاستوں کے دورے کا مقصد سعودیہ کے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے ۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر فعال مجتہد نامی سرگرم کارکن نے کہا ہے کہ بن سلمان کے علاقائی دورے کے بعد سعودی شاہی محل کے ارد گرد سیکورٹی فورسز کو متحرک کردیاگیا ہے ۔
واضح رہے کہ یورو نیوز کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کے وجود کا دارومدار سعودی عرب میں شاہی نظام کے استحکام میں مضمر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سعودی عرب میں موجودہ شاہی نظام پر کوئی آنچ آئی تو اسرائیل کا وجود بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔
ٹرمپ نے صحافی خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد کے کردار کے بارے میں سی آئی اے کی رپورٹ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کیا آپ اسرائیل کی نابودی کے خواہاں ہیں کیونکہ سعودی عرب کا کمزور ہونا اسرائیل کے خاتمے کے مترادف ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک سعودی عرب جیسا طاقتور اتحادی خطے میں موجود ہے اسرائیل کی نابودی کا خواب پورا نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور دیگر اتحادیوں کے مفادات کے تحفظ کی خاطر سعودی عرب کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دیتا رہے گا۔
امریکی صدر نے ایک بار پھر واضح کیا کہ صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کے حوالے سےان کا سعودی ولی عہد بن سلمان کے خلاف سخت گیر اقدامات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔