ایران مخالف پابندیاں امریکہ کی ناتوانی اورکمزوریوں کی علامت ہیں
امریکی تجزیہ کار:
نیوزنور۱۵ نومبر/امریکہ کےایک سینئر سیاسی تجزیہ کار نے کےمطابق واشنگٹن کی ایران مخالف پابندیاں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں امریکہ کی کمزوری اورناتوانی کی علامت ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویومیں’’جان اوبرگ‘‘نےکہاکہ واشنگٹن کی ایران مخالف پابندیاں اسلامی جمہوریہ ایران کے مقابلے میں امریکہ کی کمزوری اورناتوانی کی علامت ہیں۔
انہوں نے کہاکہ امریکی رژیم کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران پر ظالمانہ پابندیوں کو دوبارہ عائد کئے جانے سے واضح ہوجاتا ہے کہ ا مریکہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ دہائیوں سے آزاد و خودمختار ممالک کے خلاف پابندیوں اور فوجی کاروائی پر مبنی پالیسیوں پر عمل پیرا رہا ہے تاہم یہ پالیسیاں ناکام رہی ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ کوایران کے مقابلےمیں ہر محاذپر شکست کا سامنا ہے اورحالیہ پابندیاں بھی علاقےمیں ایران کی طاقت اوراثرورسوخ پر اثرانداز نہیں ہونگی۔
ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے ایران مخالف پابندیوں کی شکست پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تیل کی عالمی منڈیوں میں قیمتوں کو کم رکھنے کی غرض سے ایران کے تیل پر بتدریج پابندیاں عائد کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے واضح طور پر پسپائی اختیار کرتے ہوئے آٹھ ملکوں کو ایران سے تیل خریدنے کے لئے مستثنی کر دیا ہے - ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے کے بعد بھی اس معاہدے پر دستخط کرنے والے دیگر ملکوں برطانیہ ، فرانس، جرمنی، چین اور روس نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے میں باقی رہیں گے اور ایران کے ساتھ تجارت کرتے رہیں گے اور ایرانی تیل بھی خریدتے رہیں گے۔