مشرق وسطیٰ آتش فشاں پر کھڑا ہے اور کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے
معروف پاکستانی سیا ستدان:
آتش فشاں پر کھڑا ہے اور کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے
نیوز نور 21 مئی /پاکستان کے ایک معروف سیاستدان نے امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے اور اسرائیلی مظالم سے 62 افراد کے شہید ہونےکی کڑی الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے میں سمجھتا ہوں کہ اس کے دور رس مضمرات ہوں گے اور صورتحال مزید گھمبیر ہوگی کیونکہ پہلے ہی مشرق وسطیٰ کی صورتحال خاص طور پر یمن کی وجہ سے اور امریکی صدر کی جانب سے ایران معاہدے سے نکلنے سے خراب ہے ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایک معروف سیاستدان’’ فرحت اللہ بابر‘‘ نے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انٹریو میں امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے اور اسرائیلی مظالم سے 62 افراد کے شہید ہونےکی کڑی الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے میں سمجھتا ہوں کہ اس کے دور رس مضمرات ہوں گے اور صورتحال مزید گھمبیر ہوگی کیونکہ پہلے ہی مشرق وسطیٰ کی صورتحال خاص طور پر یمن کی وجہ سے اور امریکی صدر کی جانب سے ایران معاہدے سے نکلنے سے خراب ہے ۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے منفی کردار کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مظالم کا نوٹس لیں اور ان ظالموں کے ہاتھوں کو روکیں ورنہ مشرق وسطیٰ آتش فشاں پر کھڑا ہے اور کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے،جس سے ایک بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔
موصوف سیاستدان نے مسلم خاصکر عرب دنیا کی خاموشی پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ عرب دنیا ذاتی مفادات کا شکار ہے اوراسی وجہ سے وہ ایک پلیٹ فارم پر جمع نہیں ہورہی ہے مجھے نہیں معلوم کہ مجھے یہ بات کس حد تک کرنی چاہیے لیکن کچھ عرب ممالک کے سربراہان جنہوں نے حال ہی میں امریکہ کا دورہ کیا اور وہاں فلسطین کے حوالے سے جو باتیں کیں اس سے ان رہنماوں کی فلسطین کے حوالے سےمنفی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے ۔
انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے بارے میں کہا کہ یہ نام نہاد تنظیم کسی بھی مرض کی دوا نہیں ہے بلکہ اسے مسلم دنیا کی مصیبتوں میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ او آئی سی بہت کچھ کرسکتی تھی لیکن وہ خود تذبذب اور اندرونی خلفشار کی شکار ہے اور اس وجہ سے اس تنظیم سے کسی بجی قسم کی کوئی اُمید رکھنا حماقت ہوگی ۔
فرحت اللہ بابرنے مزید کہا کہ اس صورتحال میں ایک ایسی لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو مسلم امہ کو متحد کرکے مسائل کے گرداب سے نکال سکےکیونکہ اسلامی دنیا ایک بڑے خطرے سے دوچار ہےاور اس کی ذمہ دار او آئی سی ہےکیونکہ اس میں کچھ رہنما ایسے ہیں جو اسلامی دنیا کو اپنے اور دوسروں کے مقاصد پر قربان کررہے ہیں ۔