یمن میں قیام امن کی خاطر مغرب نے کوئی عملی اقدام نہیں کیا ہے
یمنی تجزیہ کار:
نیوزنور 13 نومبر/یمن کےایک معروف سیاسی تجزیہ نگار نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقچی کےبہیمانہ قتل کےبعد مغربی ممالک نےیمن کے خلاف وحشیانہ جارحیت ختم کرنےکیلئےریاض کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں کیا ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کےمطابق ’’حسن البخاتی‘‘نےکہاکہ صحافی جمال خاشقچی کےبہیمانہ قتل کےبعد مغربی ممالک نے یمن کے خلاف وحشیانہ جارحیت ختم کرنےکیلئےریاض کے خلاف کوئی عملی اقدام نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم جانتے ہیں کہ جرمنی اورناروے نے سعودی عرب کواسلحہ فروخت نہ کرنےکا فیصلہ کیا ہے تاہم ان ممالک کی طرف سے فروخت کئے جانےوالے ہتھیاروں کو امریکہ ،برطانیہ اورفرانس کےساتھ موازانہ نہیں کیا جاسکتا۔
تینوں ممالک نے ریاض کو اسلحہ کی مسلسل فراہمی پر تاکید کی ہے جسے سعودی عرب کو یمن پرجارحیت جاری رکھنے کی گرین سیگنل ملی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ میرا ماننا ہے کہ خاشقچی کے قتل کے کیس کےبعد یمن پر سعودی جنگی مہم ختم یا محدود ہونے والی نہیں ہے لیکن صحافی کی قتل کے بعد میرا یہ ماننا ہے کہ بہت سی بین الاقوامی خبررساں ایجنسیوں نے اس بات کو محسوس کیا ہے وہ حقیقت میں بن سلمان یا سعودی رژیم کو خاشقچی کے کیس پر ان کا سکوت نہیں کرسکتے اس لئے وہ یمن میں سعودی عرب کےجرائم پر ریاض اوراسکے عرب اتحادیوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔
واضح رہےکہ یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ جرائم کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے لیکن آل سعود حکومت، عالمی برادری کے احتجاج کی پرواہ کئے بغیر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے یمن کے عوام کی انقلابی تحریک کو کچلنے اور معزول صدر منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے بہانے یمن پر جارحانہ حملے شروع کئے تھے۔
- ۱۸/۱۱/۱۳