پومپئو ایران سے مذاکرات کی بھیگ مانگ رہا ہے
امریکی پروفیسر:
نیوزنور06نومبر/امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پروفیسر نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف وائٹ ہاؤس کی حالیہ پابندیاں بے اثر ثابت ہوئی ہیں جبکہ امریکی وزیرخارجہ کے بیانات سے بھی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ مائیک پومپئو ایران سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق جان ہاپکنز یونیورسٹی کے کالج آف ایڈوانسڈ انٹرنیشنل سٹڈیز کے پروفیسر’’ڈینیل سیرور‘‘ایرانی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انٹریو میں کہا کہ ایران کے خلاف وائٹ ہاؤس کی حالیہ پابندیاں بے اثر ثابت ہوئی ہیں جبکہ امریکی وزیرخارجہ کے بیانات سے بھی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ مائیک پومپئو ایران سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پومپئو کے حالیہ ایران مخالف جارحانہ بیانات کے بعد اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ وہ ایران سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہا ہے۔
ان کے مطابق امریکہ کا خیال تھا کہ نئی پابندیوں سے ایرانی معیشت مکمل طور پر تباہ ہوگی مگر اس کا برعکس نتیجہ نکلا۔
پروفیسر سیرور کے مطابق امریکہ کی جانب سے بعض ممالک کو پابندیوں سے چھوٹ ملنے کے بعد ایران کچھ عرصے تک مذکورہ ملکوں کو تیل فروخت کرسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ایران جلد یا عنقریب پابندیوں سے متعلق دوسرا راستہ نکال لے گی کیونکہ پابندیوں کے اثرات طویل المدت نہیں لہذا اس سے بچنے کے لئے دوسرا راستہ نکالا جاسکتا ہے۔
امریکی پروفیسر نے وزیر خارجہ مائیک پومپئو کے حالیہ مضمون جس میں ایران کے خلاف جارحانہ انداز میں باتیں لکھی گئی تھیں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیرخارجہ نے جارحانہ انداز تو اپنایا مگر اس کا مقصد صرف یہی تھا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے۔
پرو فیسر ڈینیل سیرورنے مزید کہا کہ امریکیوں کو اس بات کا خوب علم ہے کہ پابندیوں سے ایرانیوں کو توڑا نہیں جاسکتا بلکہ وہ اس اقدام سے مزید متحد ہوتے ہیں اس کے علاوہ امریکہ بغاوت یا نام نہاد انقلاب سے بھی ایران پر حاوی نہیں ہوسکتا لہذا وہ چاہتے ہیں مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔
- ۱۸/۱۱/۰۶