عرب شیوخ نام نہاد سنچری ڈیل کی حمایت کرکے فلسطینی قوم کی پیٹ میں خنجر گھونپ رہے ہیں
عبدالباری اتوان:
نیوزنور03نومبر:عرب دنیا کے ایک کہنہ مشق سیاسی تجزیہ نگار اورروزنامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ نے خلیجی ریاستوں کی طرف سے قدس کی قابض صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کی کوششوں کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومتیں امریکہ کےساتھ مل کر نام نہاد صدی کی ڈیل کو فلسطینی قوم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’عبدالباری اتوان‘‘نے خلیجی ریاستوں کی طرف سے قدس کی قابض صیہونی رژیم کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کی کوششوں کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومتیں امریکہ کےساتھ مل کر نام نہاد صدی کی ڈیل کو فلسطینی قوم پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیلی وفد کا حالیہ قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ اور صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا دورہ عمان اور وہاں شاہ سلطان قابو س سے ان کی ملاقات عرب اقوام کی پیٹ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسطرح کی کوششوں کامقصد امریکہ کے دباؤ میں اسرائیل اورعرب ریاستوں کے درمیان امن کی بحالی اور فلسطینیوں پر نام نہاد سنچری ڈیل کو مسلط کرنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سنچری ڈیل کے معنی عرب ریاستوں کی ناخوشگوار صورتحال کا استعمال کرکے فلسطینی کاز کو ختم کرنا اور غاصب صیہونی رژیم کو عربوں کیلئے ایک دوست ریاست کے طورپر پیش کرنا ہے۔
ادھر حماس کے پولیٹکل بیرو کے رکن نے کہا کہ فلسطینی قوم نے تمام قریبی اور دو ر ممالک کو یہ پیغام پہنچایا دیا ہے کہ فلسطین کی آزادی تک تمام فیصلوں کااختیار حماس اور دیگر مقاومتی تحریکوں کے ہاتھ میں ہے۔
- ۱۸/۱۱/۰۳