جامع مشترکہ ایکشن پلان یورپ کیلئے امریکی تسلط سے آزاد ہونے کا ایک بہترین موقعہ ہے
برطانوی محقق: نیوز نور19 مئی /برطانیہ کے ایک معروف محقق نے جامع مشترکہ ایکشن پلان سے امریکہ کو الگ کرنے
کے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان یورپ کیلئے امریکی تسلط سے آزاد ہونے کا ایک بہترین موقعہ ہے۔ عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور ‘‘ کی رپورٹ کے
مطابق ایرانی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو
میں ’’جان ٹیرمین‘‘نےجامع مشترکہ ایکشن پلان سے امریکہ کو الگ کرنے کے ٹرمپ کے
فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان یورپ کیلئے امریکی تسلط سے آزاد ہونے کا ایک بہترین موقعہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ یورپی ممالک دہائیوں سے امریکہ کے زیر تسلط رہے ہیں اس لئے جامع مشترکہ ایکشن پلان نے انہیں
امریکہ کے تسلط سے نکلنے کا اہم موقعہ فراہم کیا ہے۔ انہوں نے ایران پر
امریکہ کی طرف سے دوبارہ پابندیاں عائد
کرنے کی دھمکیوں کے بارے میں کہاکہ اگر
اسلامی جمہوریہ ایران کےساتھ یورپی ممالک اپنی تجارت کو جاری رکھتے ہیں تو اس صورت میں یہ پابندیاں بہت
حد تک غیر مؤثر ثابت ہونگی۔ انہوں نے کہاکہ
دنیا کے اکثر عالمی اداروں پر امریکہ کا کنٹرول ہے امریکہ
ان اداروں کو دنیا کے مختلف ممالک کے خلاف ایک ہتھیار کے طورپر استعمال
کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ممکنہ طورپر اسلامی جمہوریہ ایران پر نئی
امریکی پابندیوں کو روس
،چین حتیٰ یورپ کی طر ف سے مخالفت کی جائےگی ۔ واضح رہے کہ امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی پر غزہ میں احتجاج کے دوران
قابض اسرائیل فوج کی براہ راست فائرینگ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 58
ہوگئی ہے شہدا میں 16 معصوم بچے بھی شامل
ہیں جبکہ 2700 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ گذشتہ روز محاصرہ زدہ غزہ پٹی پر مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کے منتقلی کے فیصلے کے خلاف
احتجاج میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں
نے شرکت کی تھی ۔ قابل ذکر ہے کہ 30 مارچ سے شروع ہونے والے تازہ ترین فلسطینی تحریک میں اب تک 100 کے قریب فلسطینی شہید اور 10 ہزار سے
زائد زخمی ہوچکے ہیں۔