امارات اورسعودیہ مغرب کی خواہش پر غاصب صیہونی رژیم کےساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کررہے ہیں
لیبیا کے مفتی اعظم :
نیوزنور یکم نومبر:لیبیا کے مفتی نے اس بات کے ساتھ کہ سعودی عرب کے حکمران ،علماء،مفکرین ،دانشوروں اورعوام کے حقوق کو پامال کررہے ہیں کہا ہے کہ جمال خاشقچی کا بہیمانہ قتل سعودی عرب کی جنایت کا ایک اورنمونہ ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں لیبیا کے مفتی اعظم ’’صادق الگریانی‘‘نے اس بات کے ساتھ کہ سعودی عرب کے حکمران ،علما ء،مفکرین ،دانشوروں اورعوام کے حقوق کو پامال کررہے ہیں کہا ہے کہ جمال خاشقچی کا بہیمانہ قتل سعودی عرب کی جنایت کا ایک اورنمونہ ہے۔
انہوں نے سعودی عرب کے علماء جو ریاض حکومت کے حامی ہیں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہاکہ یہ لوگ اپنا مال وجائیداد کھونے کے ڈرسے سعودی عرب کی جنایت کی حمایت کررہے ہیں۔
انہوں نے اسلامی تحریک مقاومتی حماس اورحزب اللہ کے خلاف رجعتی علاقائی حکومتوں کی دشمنانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب اورامارات جیسے عرب ممالک مغرب کی خواہش پر غاصب صیہونی رژیم کےساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ یہی ممالک اسلامی مقاومتی گروہوں پر دہشتگردی کا لیبل لگا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقچی دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھےعالمی دباؤ کے نتیجے میں اٹھارہ روز کی خاموشی اور تردید کے بعد جمعے کے روز سعودی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقچی کو استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں تلخ کلامی کے بعد قتل کردیا گیا تھا سعودی حکومت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمال خاشقچی کا قتل قونصل خانے کے ملازمین کے ساتھ تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے نتیجے میں ہوا ہےلیکن سعودی حکومت کے اس مؤقف کو عالمی سطح پر مسترد کردیا گیا ہے اور بہت سے ملکوں نے تازہ بیان کو سعودی حکومت کے اس بیان سے متصادم قرار دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جمال خاشقچی استنبول کے قونصل خانے سے واپس چلے گئے تھے۔