ڈکٹیٹر عرب حکومتیں عوام کے حقوق اور ان کی آزادی اظہار رائے کا احترام کریں
پاکستانی تجزیہ کار:
نیوزنور یکم نومبر:پاکستان کے ایک معروف سیاسی ودفاعی تجزیہ نگار نے اس بات کےساتھ کہ جمال خاشقچی کے بہیمانہ قتل سے سعودی شاہی خاندان ایک سنگین صورتحال میں پھنس گیا ہے کہا ہے کہ سعودی صحافی کےاس قتل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سعودی عرب اپنے مخالفین اورصحافیوں کے حقوق کو کس طرح پامال کرتا رہا ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’تلعت مسعود‘‘نے اس بات کےساتھ کہ جمال خاشقچی کے بہیمانہ قتل سے سعودی شاہی خاندان ایک سنگین صورتحال میں پھنس گیا ہے کہا ہے کہ سعودی صحافی اس قتل سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سعودی عرب اپنے مخالفین اورصحافیوں کے حقوق کو کس طرح پامال کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عرب ممالک کے حکمرانوں کو سعودی عرب کی پیچیدہ صورتحال سے سبق لے کر عوام کے حقوق اور ان کی اظہاررائے کی آزادی کااحترام کرنا چاہئے۔
انہوں نے افغانستان کی صورتحال کوڈکٹیٹر عرب ممالک سے مشابہ قراردیتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک کہ جہاں بادشاہتی نظام قائم ہے لوگ بیدار ہورہے ہیں۔
سینئر پاکستانی تجزیہ نگار نے کہاکہ سعودی عرب کو اپنے اقدامات کی سزا بگھتنی ہوگی اوراس ملک کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جمال خاشقچی کے قتل پر عالمی برادری خاموش رہنے والی نہیں ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ خاشقچی کا قتل آل سعودشاہی خاندان کیلئے ایک سنگین معاملہ بن گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقچی دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھےعالمی دباؤ کے نتیجے میں اٹھارہ روز کی خاموشی اور تردید کے بعد جمعے کے روز سعودی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقچی کو استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں تلخ کلامی کے بعد قتل کردیا گیا تھا سعودی حکومت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمال خاشقچی کا قتل قونصل خانے کے ملازمین کے ساتھ تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے نتیجے میں ہوا ہےلیکن سعودی حکومت کے اس مؤقف کو عالمی سطح پر مسترد کردیا گیا ہے اور بہت سے ملکوں نے تازہ بیان کو سعودی حکومت کے اس بیان سے متصادم قرار دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جمال خاشقچی استنبول کے قونصل خانے سے واپس چلے گئے تھے۔