سعودی عرب آج تاریخ کے بد ترین بحران میں گرفتار ہے
بین الاقوامی امور کے روسی ماہر :
نیوزنور31اکتوبر/بین الاقوامی امور کے ایک روسی ماہر نے اس بات کے ساتھ کہ حکومت آل سعود صحافی جمال خاشقچی کے بہیمانہ قتل کے حقائق کو چھپانے میں کامیاب نہیں ہوگی کہا ہے کہ آج پوری عالمی برادری صحافی کے قتل کے حوالے سے سعودی حکمرانوں سے مناسب جواب تلاش رہی ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک مختصر انٹریومیں ’’سمن بغدا سوف‘‘نے اس بات کے ساتھ کہ حکومت آل سعود صحافی جمال خاشقچی کے بہیمانہ قتل کے حقائق کو چھپانے میں کامیاب نہیں ہوگی کہا ہے کہ آج پوری عالمی برادری صحافی کے قتل کے حوالے سے سعودی حکمرانوں سے مناسب جواب تلاش رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب آج تاریخ کے سب سے بڑے بحران میں گرفتار ہے اور پٹرو ڈالرز بھی ریاض حکومت کے اس بحران کو حل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور ترک عدالتی نظام کے ساتھ تعاون کے ساتھ خاشقچی کے قتل کے مسئلے کو حل کرنے کے بجائے سعودی حکمرانوں نے جھوٹ کا سہارا لیا جو سعودی حکمران شاہی خاندان کے اخلاقی زوال کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جارحانہ اور غیر منطقی پالیسیوں کے باعث آج سعودی حکمرانوں کو عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقچی دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھےعالمی دباؤ کے نتیجے میں اٹھارہ روز کی خاموشی اور تردید کے بعد جمعے کے روز سعودی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقچی کو استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں تلخ کلامی کے بعد قتل کردیا گیا تھا سعودی حکومت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمال خاشقچی کا قتل قونصل خانے کے ملازمین کے ساتھ تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے نتیجے میں ہوا ہےلیکن سعودی حکومت کے اس مؤقف کو عالمی سطح پر مسترد کردیا گیا ہے اور بہت سے ملکوں نے تازہ بیان کو سعودی حکومت کے اس بیان سے متصادم قرار دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جمال خاشقچی استنبول کے قونصل خانے سے واپس چلے گئے تھے۔
- ۱۸/۱۰/۳۱