عالمی رائے عامہ میں بن سلمان کی مسخ شدہ تصویر کو درست نہیں کیا جاسکتا
لبنانی صحافی:
نیوزنور 29 اکتوبر/ایک معروف لبنانی صحافی وتجزیہ کار نے جمال خاشقچی کے بہیمانہ قتل اور سعودی ولی عہد بن سلمان کے خلاف الزامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہاکہ عالمی رائے عامہ میں بن سلمان کی مسخ شدہ تصویر کو درست نہیں کیا جاسکتا ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک مختصر انٹرویو میں ’’حبیب فیاض‘‘نے جمال خاشقچی کے بہیمانہ قتل اور سعودی ولی عہد بن سلمان کے خلاف الزامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہاکہ عالمی رائے عامہ میں بن سلمان کی مسخ شدہ تصویر کو درست نہیں کیا جاسکتا ۔
انہوں نے کہاکہ آج سعودی عرب تاریخ کے سب سے بدترین اورکمزور دور سے گذرہا ہے اوراس کی ذمہ داری بن سلمان پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کا جھوٹ اورفریب یا امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سعودیہ کے مظالم کی پردہ پوشی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردغان کے خاشقچی کے بہیمانہ قتل سے متعلق بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ترک صدر نے اپنے بیان میں بن سلمان کا نام لئے بغیر سعودی حکمرانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ریاض سے خاشقچی کے قاتلوں کو انقرہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقچی دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھےعالمی دباؤ کے نتیجے میں اٹھارہ روز کی خاموشی اور تردید کے بعد جمعے کے روز سعودی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقچی کو استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں تلخ کلامی کے بعد قتل کردیا گیا تھا سعودی حکومت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمال خاشقچی کا قتل قونصل خانے کے ملازمین کے ساتھ تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے نتیجے میں ہوا ہےلیکن سعودی حکومت کے اس مؤقف کو عالمی سطح پر مسترد کردیا گیا ہے اور بہت سے ملکوں نے تازہ بیان کو سعودی حکومت کے اس بیان سے متصادم قرار دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جمال خاشقچی استنبول کے قونصل خانے سے واپس چلے گئے تھے۔