فلسطین کا مستقبل میدان جنگ میں لڑنے والے مجاہدوں کے ہاتھ میں ہے
حجت الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی : نیوزنور18مئی/آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے صہیونیزم غاصب
کی کئی بار عہد شکنی کرنے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ فلسطین کا مستقبل میدان جنگ میں
استقامت سے لڑنے والے مجاہدوں کے ہاتھوں میں ہے نہ کہ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر
گفتگو اور مذاکرات کرنے والے لوگوں کے ہاتھ میں۔ عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق افق نو
نامی اجلاس کی اختتامی تقریب صدا و سیما کے کانفرنس ہال میں ’’ حجت الاسلام
والمسلمین سید ابراہیم رئیسی‘‘ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حق خواہی،عدالت طلبی،توحید
اور یکتا پرستی پر توجہ دینا وغیرہ ایسے موضوعات تھے جن پر پیغمبر گرامی اسلام(ص)
اور آئمہ اطہار(ع) نے بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام رضا علیہ السلام نے دوسرے مذاہب اور مکاتب
فکر سے گفتگو کے ذریعے ایسا اتحاد قائم کیا جس کا کوئی نمونہ نہیں ملتااور دوسرے
مذاہب کے ساتھ گفتگو کا آغاز کرنے والے حضرت رضا علیہ السلام تھے ،حقیقت میں امام
رضا علیہ السلام نے توحیدی ادیان و مذاہب کے درمیان گفتگو کے ذریعے جس چیز کو محقق
کیا وہ یکتا پرستوں اور حق و حقیقت اور عدالت کو قائم کرنے والوں کے اتحاد کا مظہر
و نمونہ تھا۔ حجت الاسلام رئیسی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج
ہمیں تمدن رضوی سے الہام لیتے ہوئے الحاد کی ضد میں نئے اتحاد کی ضرورت ہے کہاکہ
الحادی تحریکیں اور سرمایہ داری نظام یہ چاہتا ہے کہ انسانوں کے تمام حقوق پائمال
کئے جائیں من جملہ آزادی، عدالت اور اسی طرح ملتوں کے حقوق کو ضایع کرنا چاہتے
ہیں صہیونیزم حکومت اور جو ان کے حمایتی ہیں چاہتے ہیں کہ تمام ایسے انسانوں کے
حقوق کو پائمال کیا جائے جو خدا کے معتقد ہیں۔ مجلس خبرگان رہبری کے رکن نے کہا کہ عیسائی، مسلمان، یہودی اور
ہر وہ شخص جو حق چاہتا ہے عدالت کو معاشرے میں دیکھنا چاہتا ہے ان سب کی نگاہ میں
فلسطین اور قدس شریف کی آزادی کا مسئلہ اہم ترین موضوعات میں سے ہےاگر اس دور میں
یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کون سی تحریک عدالت خواہ ہے تو دیکھنا ہو گا کہ کونسی
تحریکیں فلسطین اور قدس شریف کی حمایت کر رہی ہیں آج مختلف گروہوں کے لئے دنیا
میں عدالت خواہی کا معیار و ملاک مسئلہ فلسطین ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں ابتدائی ترین سہولیات بھی میسر نہیں
ہیں ۷۰ سال پہلے سے غاصب صہیونیزم حکومت نے فلسطین کی مظلوم عوام پر ظلم و ستم اور
تجاوز کرنا شروع کیا اور اس وقت ۵ میلین فلسطینیوں کے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں ہے اور
۷۱ فیصد فلسطین کو غاصب صہیونیزم حکومت نے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔ حجت الاسلام رئیسی نے اقوام متحدہ کی تمام قراردادوں کی خلاف
ورزی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ اسرائیل نے اسلو معاہدہ کی بنیاد پر شہروں کی
تعمیرات کوجاری رکھالیکن فلسطینوں کے حقوق ہرگز ادا نہ کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ عربی ممالک کے ساتھ اسرائیلی روابط کو معمول کے
مطابق رکھنے کا مقصد امریکی سفارت کو منتقل کرنا تھا۔ آستان قدس رضوی کے محترم متولی نے کہا کہ سو سال پہلے سے آل
سعود نے حرمین شریفین کی مقدس سرزمین پر فتنہ بپا کیا اور آج بن سلمان استکباری
سیاست کو خطے میں لاگو کرنے کے چکر میں ہےاورامریکہ،برطانیہ اور اسرائیل کے توسط
سے اورآل سعود کے پیسوں سے القاعدہ اور داعش جیسے دہشتگرد گروہوں کا وجود میں
لانا اور خطے میں قتل عام کا مقصد یہ تھا کہ عوامی افکار کو قدس شریف جیسے اہم
مسئلہ سے منحرف کیا جا سکےکیونکہ امریکہ چاہتا ہے کہ فلسطین جیسے اہم مسئلہ سے
ذہنوں کو منحرف کرکے اسلامی جمہوری ایران کی جانب کر دے ۔ موصوف متولی نے کہا کہ استکبار یہ چاہتا ہے کہ فلسطینیوں کے لئے
صحرا سینا کو صحرای باختری کے ساتھ تبدیل کر دے تاکہ انہیں مقبوضہ فلسطین سے دور
رکھا جا سکے اسلئےفلسطین کا مستقبل میدان جنگ میں استقامت سے لڑنے والے مجاہدوں کے
ہاتھ میں ہے نہ کہ ان افراد کے ہاتھ میں جو مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر مذاکرات اور
گفتگو سے مسئلہ کو حل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ اب تک مذاکرات کا کوئی فائدہ حاصل
نہیں ہواحزب اللہ لبنان کی شجاعت اور بہادری کامیابی اور فتح کا راز ہے اور اسی
طرح یمن کی مظلوم عوام کی آل سعود کے مدّ مقابل استقامت بہت زیادہ اہمیت رکھتی
ہے۔ حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے مزید کہا کہ استکبار کئی سالوں سے اس کوشش میں ہے کہ قدس
شریف کے مسئلہ کو مسلمانوں کے دلوں سے نکال دےلیکن اب تک کامیاب نہیں ہو سکا اور
اس کے بعد بھی کامیاب نہ ہو پائے گااورامریکی سفارت کو قدس شریف میں منتقل کرنا
کسی دوسری ملت کی سرزمین پر تجاوز کرنے کا واضح ترین نمونہ ہے جس ملت نے ۷۰ سال سے
ظلم وستم کو برداشت کیاسفارت کو قدس شریف منتقل کرنے پر امریکہ کی شکست یقینی ہو
گئی ہےکیونکہ اُمت مسلمہ کی غیرت ایسے عظیم ظلم کی اجازت نہیں دے گی اور فلسطین کی
با غیرت قوم پہلے سے زیادہ مضبوط ارادوں کے ساتھ مبارزہ کرے گی۔