شام میں امن واستحکام کو درہم برہم کرنے میں ڈکٹیٹرحکومت آل سعود نے اہم کردار ادا کیا ہے
روسی محقق :

نیوزنور26اکتوبر/ایک سینئر روسی محقق کے مطابق آل سعود رژیم شام میں تکفیری گروہوں کی سب سے بڑی حامی ہے اور اس ڈکٹیٹر رژیم کی طرف سے ان تکفیری گروہوں کو ماڈریٹ حزب اختلاف کا لیبل لگانا عالمی برادری خاص کر شامی حکومت کے اتحادیوں روس اورایران کیلئے ناقابل قبول ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’بورس دولگوف‘‘نےکہاکہ آل سعود رژیم شام میں تکفیری گروہوں کی سب سے بڑی حامی ہے اور اس ڈکٹیٹر رژیم کی طرف سے ان تکفیری گروہوں کو ماڈریٹ حزب اختلاف کا لیبل لگانا عالمی برادری خاص کر شامی حکومت کے اتحادیوں روس اورایران کیلئے ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہاکہ شام میں امن واستحکام کو درہم برہم کرنے میں ڈکٹیٹرحکومت آل سعود نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی جارحیت پر مبنی پالیسیاں شام میں قیام امن کی بحالی میں رکاٹوں کی وجہ بن رہی ہیں۔
انہوں نے شام کے خلاف ریاض حکومت کے مؤقف کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود رژیم شامی قوم کی نمائندگی نہیں کرتی اوراس لئے اسے شام کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ڈکٹیٹر آل سعود حکومت شام میں کبھی بھی ایک مثبت کردار ادا نہیں کرسکتی ۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔