بن سلمان کے جارحانہ اقدامات مغرب کی طرف سے ریاض حکومت کی حمایت کا نتیجہ ہیں
فرانسیسی تجزیہ کار:
نیوزنور23 اکتوبر/فرانسیسی ادارہ براہ بین الاقوامی تعلقات واسٹریٹجک امور کے ایک معروف سیاسی تجزیہ نگار نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات مغرب کی طرف سے آل سعود خاندان کو دی جانے والی حمایت کا نتیجہ ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں ’’امیل بتار‘‘نےکہاکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات مغرب کی طرف سے آل سعود خاندان کو دی جانے والی حمایت کا نتیجہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کا ولی عہد بننے کے بعد بدقسمتی سے مغربی ممالک ان کے اقدامات کے حمایتی رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جمال خاشقچی کے قتل پر سعودی شاہی خاندان کے خلاف مغرب کا ردعمل سخت نہیں رہا ہے جبکہ حقیقت میں چند ماہ قبل انہیں ممالک نے بن سلمان کا اپنے یہاں زبردست استقبال کیا۔
انہوں نے کہاکہ نہ صرف امریکہ بلکہ یورپی ممالک بن سلمان کے جارحانہ اقدامات کی پردہ پوشی کررہے ہیں جس کی واضح مثالیں یمن اورقطر ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ اوراسرائیل کی حمایت سے اوراتحادی ملکوں کےساتھ مل کر 26 مارچ 2015 ء سے یمن پر جارحیتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہید اورزخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلعت اور طبی سہولیتوں اوردوائیوں کے فقدان کا سامنا ہے سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتالوں اور حتیٰ مساجد کو بھی منہدم کردیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے۔عالمی دباؤ کے نتیجے میں اٹھارہ روز کی خاموشی اور تردید کے بعد جمعے کے روز سعودی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں تلخ کلامی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔