نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود


ناروے میں مقیم برصغیر کےممتاز تجزیہ نگار:

نیوزنور18مئی/ناروے میں مقیم برصغیر کے ایک ممتاز تجزیہ نگار اور علاقائی اور بین الاقوامی امور کے ماہر نے کہا ہے کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلۂ اول تھا ہے اور رہے گا اور فلسطینی قوم اپنے نصب العین کی حفاظت کے لئے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کررہی ہے اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ شہداء میں فلسطینی جوان، بچے ، خواتین اور عمر رسیدہ افراد بھی شامل ہیں کیونکہ فلسطینی قوم سمجھ چکی ہے کہ اپنے نصب العین کی حفاظت صرف مقاومت کے ہی ذریعے کی جاسکتی ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ناروے میں مقیم برصغیر کے ممتاز تجزیہ نگار اور علاقائی اور بین الاقوامی امور کے ماہر ’’ڈاکٹر حیدر حسین‘‘ نے ایرانی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انٹریو میں کہا  کہ بات امریکہ کے سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کی ہو یا فلسطینیوں کے واپسی مارچ پر صہیونی حکومت کے فوجیوں کی وحشیانہ فائرنگ کی جس میں سیکڑوں کی تعداد میں فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں اس سب واقعات کے تانے بانے بعض عرب ملکوں کی حکومتوں سے جڑے نظر آتے ہیں۔

برصغیر کے ممتاز تجزیہ نگار نے کہا کہ امریکہ کا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا ٹرمپ کا فیصلہ ایک دم سامنے نہیں آیا ہے بلکہ اس کے پیچھے بعض عرب ملکوں کی رضامندی اور امریکی فیصلے کی حمایت کا عنصر قابل غور ہے کیونکہ کہ سعودی عرب ہو یا متحدہ عرب امارات، چاہے بحرین ہو یا مصر یا اردن ان سب ممالک کے حکمرانوں نے فلسطینی کاز کے ساتھ غداری کی ہے اور مسلمانوں کے قبلۂ اول کو صہیونیوں کے مکمل اختیار میں دینے میں کوئی کسرباقی نہیں رکھی ہے۔

ڈاکٹر حیدر حسین نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکہ کے سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی مسلم امہ کے لئے کسی بڑے صدمے سے کم نہیں لیکن بعض مسلم ملکوں کے حکمرانوں کے گرین سنگنل کے بعد ہی امریکی صدر ٹرمپ نے امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں  نے کہا کہ یہ کتنے افسوس اور شرم کا مقام  ہے کہ بحرین کےوزیرخارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے شام پر اسرائیل کے میزائلی حملے کی حمایت کرتے ہوئے اسے اسرائیل کے حق دفاع سے تعبیر کیا ہے اور سعودی عرب ،بحرین اور امارات نے کہ جو خلیج فارس تعاون کونسل کے اہم رکن شمار ہوتے ہیں نے بھی اسرائیل کے بارے میں مشترکہ پالیسی اختیار کرلی ہے اور یہ مشترکہ خارجہ پالیسی اس غاصب حکومت کو اعلانیہ طور پر تسلیم کرنے ، تعلقات کو معمول پرلانے اور مضبوط کرنے نیزان ملکوں کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات سے فلسطین کو باہر نکالنے پر مشتمل ہے۔

ناروے میں مقیم برصغیر کے ممتاز اسکالر اور عالمی و علاقائی امور کے ماہرنے کہا کہ سعودی عرب کے ناتجربہ کار ولی عہد محمد بن سلمان نے اپنے دورے امریکہ کے موقع پر امریکی حکام کو سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کے لئے اپنے ملک کے حوالے سے گرین سگنل دے دیا تھا اور محمد بن سلمان کی طرف سےبعض نشریاتی اداروں کو دیئے جانے والے انٹرویوز میں بھی محمد بن سلمان نے اسرائیل کے حوالے سے اپنے ریاض کی مستقل کی پالیسی کا عندیہ بھی دے دیا تھااور اور پھر اس کے بعد بحرین کے وزیرخارجہ کے بیانات اس حقیقت کے عکاس ہیں کہ آل خلیفہ بھی اسرائیل کے موضوع میں آل سعود کی پالیسیوں کا تابع ہے۔

انہوں نے یوم نکبہ کے موقع پر فلسطینیوں کے بہیمانہ قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں صیہونی حکومت کے جرائم کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں اور فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے 70 ویں سال میں رونما ہونے والے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل اور اس کے مغربی  اور بعض علاقائی حامیوں کے جرائم کے مقابلے میں فلسطینی عوام کی مشکلات اور پریشانیاں نہ صرف ختم نہیں ہورہی ہیں بلکہ ہربار فلسطینیوں کونئی نئی مزید بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ علاقے کی بعض حکومتیں دشمنوں کا آلہ کار بن کر فلسطینی کاز کے خلاف عمل کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں اور ان حکومتوں کے طرز عمل نے مشرق وسطی کے حالات کے حوالے سے امریکہ اور غاصب صہیونی حکومت کو گستاخ سے گستاخ تر کردیا ہے اور آج نوبت یہ آگئی ہے کہ اسرائیل دن دھاڑے سیکڑوں کیمروں کے سامنے نہتے فلسطینیوں کو خاک و خون میں غلطاں کررہا ہے اور ان مظلوموں کی آواز کو اٹھانے والا کوئی نہیں ہے اور دنیا بھر میں اس حوالے سے سناٹا ہی دیکھنے میں آتا ہے عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور سوائے مذمتی قرار داد پاس کرنے کے کوئی کام انجام نہیں دیتے اور اب تو امریکہ اور اس کے اتحادی کھلم کھلا یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے یہ کتنے افسوس کی بات ہے ہمارے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔

ڈاکٹر حیدر حسین نے مزیدکہا کہ بیت المقدس مسلمانوں کا قبلۂ اول تھا ہے اور رہے گا اور فلسطینی قوم اپنے نصب العین کی حفاظت کے لئے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کررہی ہے اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ شہداء میں فلسطینی جوان، بچے ، خواتین اور عمر رسیدہ افراد بھی شامل ہیں، فلسطینی قوم سمجھ چکی ہے کہ اپنے نصب العین کی حفاظت صرف مزاحمت کے ہی ذریعے کی جاسکتی ہے اور آج فلسطینی قوم نے دیکھا دیا ہے کہ وہ کسی سے ڈرنے والی قوم نہیں ہے۔

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی