عراق کے بارے میں مغرب کے ذرخرید میڈیا کا پروپیگنڈہ جھوٹ کا پلندہ ہے
برطانوی مصنف:

نیوزنور 19اکتوبر/برطانیہ کے ایک مصنف نے کہا ہے کہ عراق کے بارے میں ذرخرید مغربی میڈیا کا پروپیگنڈہ سراسر جھوٹ کا پلندہ ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق برطانوی مصنف ’’رابرٹ کارٹر‘‘نے اپنے ایک مضمون میں لکھا کہ عراق کا دورہ کرنے کے بعد میں اس بات سے بخوبی واقف ہوا کہ مغرب کے ذرخرید میڈیا نے دنیا کے سامنے عراقی قوم کو ایک فرقہ پرست اسلامی معاشرے کے طورپر جو عکاسی کی تھی اورجو اس میڈیا نے داعش کے خلاف عراقی قوم کی جنگ کو ایک شیعہ سنی جنگ کے طورپر پیش کیاتھا وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ عراقی قوم کی دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نشانات ابھی بھی تازہ ہیں عراقی قوم کو دئے گئے زخم ابھی اتنے تازہ ہیں کہ وہ سب عراق کے منظرنامے پر عیاں ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ نجف ،کربلا اوربغداد کے شہروں کے درمیان سفر کرنے پر سڑکوں کے کنارے عراقی شہداء کے پوسٹرس اورقبریں موجود ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ عراق کا سفر کرنے کےدوران میں اس ملک کے تمام فرقوں جو کہ داعش نامی وحشی گروہ کے خلاف 2014ء سے برسرپیکار ہیں اور جن کی جنگ کو مغربی میڈیافرقہ وارانہ عوامی جنگ کے طورپر دنیا کے سامنے پیش کررہا ہے اور جسکی کوئی حقیقت نہیں ہے سے آشنا ہو اہوں۔
انہوں نے لکھاکہ داعش کے خلاف جنگ میں زیادہ تر شہداء عراق کے رضاکارانہ فورس حشد الشعبی کہ جسے جعلی طورپر مغرب نے ایک فرقہ وارانہ شیعہ ملیشیا کا نام دیا ہے کے اہلکار ہیں اور مغرب کی طرف سے حشد الشعبی کو ایک فرقہ وارانہ گروہ کی طرح پیش کرنے سے عراق کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
حشد الشعبی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ اس گروہ کواس ملک کے مراجع تقلید آیت اللہ سید علی سیستانی کے کہنے پر اس ملک کی حکومت کی طرف سے تشکیل دیا گیا ہے تاکہ عراقی عوام، ملک ،حکومت اورمقدس مقامات کو داعش جیسے خونخوار گروہ سے بچایاجاسکے ۔
انہوں نے لکھا کہ آیت اللہ سید علی سیستانی کے حکومت پر لاکھوں افراد نے رضاکارانہ طورپر اس گروہ میں شامل ہونے کیلئے دستخط کئے اورحکام کے مطابق اِس وقت لاکھوں عراقی جن میں سنی ،عیسائی اوریزیدی عراقیوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے نے اس گروہ میں شمولیت اختیار کر رکھی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ حشد الشعبی عراق کی ایک ایسی فوج ہے جس نے ملک کے ہر حصے میں داعش کے خلاف اہم کردار ادا کیااور داعش جیسے وحشی گروہ کو ختم کرنے میں اس گروہ نے بڑی قابانیاں پیش کی ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ عراق کی جنگ شیعہ اورسنی کے درمیان جنگ نہیں تھی بلکہ یہ وحشی اور تہذیب یافتہ انسانوں کے درمیان جنگ تھی ۔
موصوف مصنف نے لکھا کہ مغربی میڈیا نے مشرق وسطیٰ کے مسلمان ممالک خاص کر عراقی اورشامی عوام کی جو عکاسی کی ہے وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے کیونکہ عراقی عوام نے نہ صرف اپنی ارضی سالمیت اور خودمختاری کا دفاع کیا ہے بلکہ انہوں نے داعش جیسے تکفیری اورخونخوار گروہوں سے دنیا کو ایک محفوظ جگہ بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اورمیں عراق اورخطے کے بہادر لوگوں کی اس بے پناہ قربانی کو سلام کرتا ہوں ۔
انہوں نے لکھا کہ اگر مشرق وسطیٰ کے مسلمان ممالک خاص کر شام اورعراق کے بہادروں نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش نہ کیاہوتا تو آج داعش جیسے خونخوار گروہوں کا ہر براعظم اور ملک پر قبضہ ہوتا۔
- ۱۸/۱۰/۱۹