ٹرمپ سے سودا کرنے کے بعد سعودیہ خاشقچی کے قتل کا اعتراف کرنے کے لئے تیار ہو گیا ہے
روزنامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ:
نیوزنور 18اکتوبر/مشہور عرب تجزیہ نگار اور روزنامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ نے لکھا ہے کہ سعودی عرب جمال خاشقچی کے مسئلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے سودا کرنے کے بعد اب ان کے قتل کا اعتراف کرنے کے لئے تیار ہو گیا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ یہ سودا کتنے کا ہے اور اس مسئلے میں قربانی کا بکرا کسے بنایا جائے گا۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق’’عبد الباری عطوان‘‘ نے لکھا کہ ٹرمپ نے یہ کہا کہ خاشقچی کا قتل کچھ شریر عناصر نے کیا ہے اور سعودی فرمان روا نے اس حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا ہےجس کا مطلب یہ ہے کہ ریاض اور واشنگٹن اس مسئلے میں ایک قربانی کے بکرے کو تلاش کر رہے ہیں اور معاملے کو بند کرنے کے لئے سعودی عرب، امریکا اور ترکی کے درمیان معاہدہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شاہ سلمان نے اس مسئلے کی تحقیقات کے احکامات جاری کئے ہیں اور اس میں کچھ سعودی عناصر کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہےاس طرح وہ اپنے گزشتہ موقف سے پسپائی اختیار کر گئے ہیں جب وہ اس مسئلے میں اپنے ملک کے ملوث ہونے سے پوری طرح انکار کر رہے تھےاس سے پہلے کہا گیا تھا کہ خاشقجی قونصل خانے کے اندر جانے کے 20 منٹ بعد ہی لوٹ گئے تھے۔
روزنامہ نے لکھا کہ سعودی عرب کے اپنے پہلے والے موقف سے پسپائی کا سبب وہ آڈیو فائل ہے جو ترک خفیہ ایجنسی کے پاس ہے جس سے خاشقچی کو سعودی قونصل خانے کے اندر ہلاک کئے جانے کی تصدیق ہوتی ہے اور ممکنہ طور پر اس کی ایک کاپی ترکی نے سعودی عرب اور امریکا کو بھیج دی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ شاہ سلمان نے صحیح کہا ہے کہ انہیں اس بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے کیونکہ اس وقت سعودی عرب کے حقیقی حکمراں محمد بن سلمان ہیں صرف بن سلمان کی ملک کے سیکورٹی اہلکاروں سے ایسا خطرناک جرم کروا سکتے ہیں اور 15 سیکورٹی اہلکاروں کے ساتھ ایک خصوصی طیارہ ترکی بھیج سکتے ہیں تاکہ ایک سعودی نامہ نگار کو قتل کیا جا سکے اب یہ دیکھنا ہے کہ حقیقی مجرموں پر سے الزامات ہٹانے کے لئے کسے قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے اور اس مسئلے کو بند کرانے کے لئے سعودی عرب کتنی رقم ادا کرتا ہے؟
عبدالباری اتوان نے لکھا کہ ان سوالوں کا جواب پانے کے لئے لاکربی مسئلے اور لیبیا کے سابق ڈکٹیٹر معمر قذافی کو بچانے کے لئے ہونے والے سمجھوتے پر توجہ دینا چاہئے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ وہ خود لاکربی مسئلے میں قربانی کا بکرا بننے والے عبد الباسط مکرحی سے مل چکے ہیں جو ایک سیکورٹی افسر تھا اور اس پر امریکی طیارے میں بم رکھنے اور 300 افراد کے قتل کا الزام لگا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ میں اس سے گلاسگو کی ایک جیل میں جا کر ملا تھا اور اس نے کہا تھا کہ وہ کینسر کا مریض ہے اور کچھ دن کا مہمان ہے اور اس حالت میں اس نے کہا تھا کہ اس مسئلے میں اس کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ اس میں اتنی شجاعت ہے کہ مرنے سے پہلے اپنے جرم کا اعتراف کر لوں لیکن لاکربی معاملے میں میرا کوئی ہاتھ نہیں ہے بلکہ مجھے دوسروں کو بچانے کے لئے قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔
عبدالباری اتوان نے مزید لکھا کہ ٹرمپ صرف پیسے کو مانتے ہیں اور انہیں انسانی حقوق وغیرہ کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ سعودی عرب کو بغیر نقصان پہنچائے اس بحران سے باہر نکالنے کے عوض ٹرمپ کتنی رقم لیں گے یہ ابھی واضح نہیں ہے لیکن یہ رقم یقینی طور پر سیکڑوں ارب ڈالر سے زائدہو گی۔ یقینی طور پر ریاض پہنچنے والے امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کے ہاتھ میں ایک بل ہے جس پر یہ رقم لکھی ہوگی۔