عالمی شخصیتوں اور اداروں کی جانب سے ریاض کانفرنس کا بائیکاٹ
نیوزنور 18 اکتوبر/بہت سی عالمی شخصیتوں، سرمایہ کاروں، بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور بینکوں کے سربراہوں نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر احتجاج کرتے ہوئے ریاض میں سرمایہ کاری سے متعلق ہونے والی کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ڈیوس صحرا نامی سرمایہ کاری سے متعلق کانفرنس تئیس سے پچیس اکتوبر تک ریاض میں ہو رہی ہے لیکن اب تک بہت سے مالیاتی اداروں اور بینکوں کے سربراہوں اور عالمی اقتصادی مراکز کے اہم عہدیداروں منجملہ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسچین لےگارڈ کی جانب سے اس کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جا چکا ہے-
فرانس پرس نے خبر دی ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی انچارچ کرسچین لےگارڈ نے اپنا دورہ مغربی ایشیا منسوخ کر دیا ہے وہ اپنے اس دورے میں ریاض کانفرنس میں بھی شرکت کرنے والی تھیں-
ایچ ایس بی سی بینک کے مینیجینگ ڈائریکٹر جان فلیٹ، مالیاتی اور بینکاری کے امور سے متعلق ملٹی نیشنل کمپنی اسٹینڈرڈ چارٹرڈ کے ڈائریکٹرجنرل بل وینٹرز اور سوئیس بینک کے مینیجنگ ڈائریکٹر ٹیڈجان تیہام نے بھی سعودی دارالحکومت ریاض میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے-
بلیک اسٹون گروپ کے چیئرمین اور امریکی صدر ٹرمپ کے تجارتی معاملات کی مشاورتی کونسل کے سربراہ اسٹیفن شوارزمین نے بھی ریاض کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے جبکہ اسٹیفن شوارزمین کے سعودی ولیعہد بن سلمان سے اچھے تعلقات ہیں-
امریکا میں آن لائن ٹیکسی کمپنی اوبر کے مینجینگ ڈائریکٹر دارا خسروشاہی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ریاض میں تئیس اکتوبر کو شروع ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے-
ہالینڈ کے وزیرخزانہ نے بھی کہا ہے کہ اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ وہ ریاض کانفرنس میں شرکت نہ کریں- ہالینڈ کے وزیر خزانہ وپکہ ہوسٹر نے کہا ہے کہ اگر سعودی حکومت یہ واضح نہیں کرتی ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا ہے تو وہ اس کانفرنس میں شرکت کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے-