جمال خاشقچی کی پُر اسرار گمشدگی کے بعد یقینی طور پر سعودی عرب اور ترکی کے درمیان سفارتی و اقتصادی تعلقات متاثر ہونگے
علی خرم:

نیوزنور16اکتوبر/ایران کے ایک معروف بین الاقوامی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ سعودی تحقیقاتی صحافی جمال خاشقچی کی پُر اسرار گمشدگی کے بعد یقینی طور پر سعودی عرب اور ترکی کے درمیان سفارتی و اقتصادی تعلقات متاثر ہونگے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایران کے معروف تجزیہ کار ’’علی خرم‘‘نے کہا کہ سعودی تحقیقاتی صحافی جمال خاشقچی کی پُر اسرار گمشدگی کے بعد یقینی طور پر سعودی عرب اور ترکی کے درمیان سفارتی و اقتصادی تعلقات متاثر ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ جمال خاشقچی کی گمشدگی کا مسئلہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں شگاف کا باعث بنے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ترکی جمال خاشقچی کے معاملے کو شفاف طریقے سے سُلجھانے کی کوشش کررہی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ انسانی حقوق کے دعوے دار اس مسئلے میں خود کو بُری طرح پھنسے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ۔
موصوف تجزیہ کار نے کہا سعودی صحافی کے قتل کیس میں ترکی نے کسی بھی طرح ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے اس کا ذمہ دار ریاض کو ٹھہرایا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ترکی جمال خاشقچی کے قتل کے راز کو جلد از جلد فاش کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ دنیا بھر میں اپنی ساکھ کو بہتر بنا سکے۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت مخالف صحافی جمال خاشقچی دو ہفتے قبل ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے جانے کے بعد سے لا پتہ ہو گئے تھے اور ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ شہر استنبول سے ہی ان کی مسخ شدہ لاش ملی ہے جس پر ایذا رسانی کے نشانات بھی موجود ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ جمال خاشقچی کا نام سعودی حکومت کی مخالفت کرنے کی وجہ سے سعودی عرب کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل رہا ہے اور وہ گرفتاری کے خوف سے ہی بیرون ملک زندگی بسر کر رہے تھے۔