دوسرے ممالک کو دھمکانا امریکی خارجہ پالیسی کا جز بن چکا ہے
ایرانی مندوب:
نیوزنور16اکتوبر/اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک کو ڈرانا دھمکانا امریکہ کی خارجہ پالیسی کا اہم جز بن چکا ہے جس سے اقوام متحدہ کمزور ہورہی ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب ’’غلام علی خوشرو‘‘ نے منشور اقوام متحدہ کے عنوان سے جنرل اسمبلی کی چھٹی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے ممالک کو ڈرانا دھمکانا امریکہ کی خارجہ پالیسی کا اہم جز بن چکا ہے جس سے اقوام متحدہ کمزور ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ دوسرے ممالک کو دھمکانے کے نشے میں دھت ہے جس کی وجہ سے منشور اقوام متحدہ کے نفاذ پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
ایرانی مندوب نے سلامتی کونسل کی پابندیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ ایسی پابندیوں کا اطلاق غلط اطلاعات یا وہم و گمان کی بنیاد پر نہیں ہونی چاہئے بلکہ اس طریقے کا آخری مرحلے میں استعمال ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی وہ پابندیاں جس کا مقصد سیاسی اور مخصوص مقاصد کے لئے ہو وہ سراسر غیرقانونی ہیں۔
موصوف مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ میں بعض ممالک مخصوص قراردادوں کے حق میں ووٹ دینے پر دوسرے ممالک کو دھکمیاں دے رہے ہیں اور انہیں خبردار کررہے ہیں کہ وہ ان کی مالی معاونت بند کریں گے ایسے اقدامات کے نہ صرف برے اثرات ہیں بلکہ اس سے اقوام متحدہ کا منشور بھی متاثر ہورہا ہے۔
انہوں نے ایران جوہری معاہدے کو کامیاب مذاکرات اور سفارتکاری کا نمونہ قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اس معاہدے کے خاتمے کے لئے منفی اقدامات کررہا ہے بالخصوص موجودہ امریکی انتظامیہ کی سر توڑ کوشش ہے کہ جوہری معاہدے کو ختم کیا جائے۔
غلام علی خو شرو نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے کے تمام فریقین پر فرض ہے کہ مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اس معاہدے پر من و عن عمل کریں۔