امریکہ نے یروشلم میں اپنا سفارتخانہ کھول کر یہ ثابت کردیا کہ مشرق وسطیٰ امن عمل میں اب اس کا کوئی کردار نہیں
معروف فلسطینی
تجزیہ کار: نیوز نور17 مئی /فلسطین کے ایک معروف تجزیہ کار نے کہا ہے
کہ امریکہ نے اقوام متحدہ اوراپنے اتحادیوں کی مخالفت کے
باوجود تل ابیب سے یروشلم اپنا سفارتخانہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے بعد
فلسطین ،اسرائیل تنازعے کو حل کرنے میں
امریکہ کا کسی بھی طرح کا کردار ختم ہوچکا ہے۔ عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘کی رپورٹ کے مطابق روسی
ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’مازن قم سیا‘‘نےکہاکہ امریکہ نے اقوام متحدہ اوراپنے اتحادیوں کی مخالفت کے
باوجود تل ابیب سے یروشلم اپنا سفارتخانہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے بعد
فلسطین ،اسرائیل تنازعے کو حل کرنے میں
امریکہ کا کسی بھی طرح کا کردار ختم ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکی صدر امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرکے
تشدد اورخونریزی کو فروغ دے رہے ہیں۔ موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ
فلسطینیوں کی نسل کشی صیہونی حکومت کی توسیع پسندی میں امریکہ برابرکا شریک
ہے۔ موصوف تجزیہ نگار نےفلسطینیوں کے خلاف جرائم پر یورپی ممالک
کی خاموشی کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہاکہ یہ ممالک اسرائیل کے مفادات کا دفاع کرکے فلسطینیوں کے مسائل ومصائب کو نظرانداز کررہے
ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل نے اسرائیل کی وحشیانہ پالیسیوں کی مذمت میں درجنوں
قراردادیں منظور کی ہیں تاہم یہ تمام قراردادیں غیر مؤثر ثابت رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ
ظاہری طورپر اقوام متحدہ اور امریکہ
کے اتحادی واشنگٹن اورتل ابیب کی
مجرمانہ پالیسیوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ
مغربی یورپی لیڈران نیتن یاہو اورٹرمپ کی مخالفت کرنے سے اس لئے ہچکچا رہے
ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ دونوں یورپی خطے میں انتہاپسندی اور نسل پرستی کی
آگ بھڑکا سکتے ہیں۔