آل سعود کے خلاف احتجاجی لہر وائٹ ہاوس کی دہلیز پر
رپورٹ:
نیوز نور15اکتوبر/سعودی صحافی جمال خاشقچی کی گمشدگی کے بعد آل سعود کے خلاف معرض وجود میں آنے والی احتجاجی لہر وائٹ ہاوس تک جا پہنچی ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادرے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقچی کی گمشدگی کے بعد آل سعود کے خلاف معرض وجود میں آنے والی احتجاجی لہر وائٹ ہاوس تک جا پہنچی ہے جس سے مجبور ہو کر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی سعودی حکام کے خلاف مؤقف اختیار کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ خود سعودی معاشرے میں اس کے اثرات بہت شدید اور گہرے ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق یہ امر موجودہ حالات میں بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اس وقت یمن کے خلاف جارحانہ اقدامات کے باعث سعودی حکومت ہر وقت سے زیادہ پرسکون ماحول کی محتاج ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل’’ انتونیو گوئٹریس‘‘ نے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقچی کی گمشدگی کےحقائق سامنے لائے جائیں خدشہ ہے یہ گمشدگیاں مزیدہوں گی اور یہ معمول بن جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ترکی نےخاشقچی کی گمشدگی کی تحقیقات کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا ہے جس میں شرکت کے لیے سعودی وفد گزشتہ روز ترکی پہنچ چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سعودی شاہی شخصیت شہزادہ خالد الفیصل نے گزشتہ روز ترکی کا مختصر دورہ کیاسعودی شاہی خاندان دونوں ممالک کےدرمیان سفارتی بحران کاجلد از جلد حل چاہتاہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ترکی میں سعودی صحافی کے قتل میں سعودی حکومت ملوث پائی گئی تو امریکہ بہت ناراض ہوگا اور اس کو سزا دی جائے گی۔
واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقچی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانہ جانے کے بعد سے لاپتہ ہیں ترک حکام نے کہاہے کہ ان کے پاس ایسے آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں جن سے ثابت ہوجائےگا کہ جمال خاشقچی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر قتل کیا گیا ہے۔
- ۱۸/۱۰/۱۵