نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود

فلسطینی تجزیہ نگار:

نیوزنور05اکتوبر/ایک فلسطینی تجزیہ نگار نےکہا ہے کہ صہیونی ریاست دنیا کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ غزہ پٹی کےعلاقے پر کسی قسم کی پابندیاں مسلط نہیں کی گئی ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے صہیونی ریاست تجارتی گذرگاہوں کے کھلے رکھنے کے ایام کو شمار کر کے یہ باور کرانے کی کوشش کرہی ہے کہ غزہ میں تجارتی آمد ورفت آزادانہ جاری ہےجبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے غزہ پٹی کی تجارتی گذرگاہوں پرہونے والی تجارتی سرگرمیاں عالمی ادارہ برائے تجارت کے تناسب سے 1 فی صد سے بھی کم ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی تجزیہ نگار ’’ اسامہ نوفل‘‘ نے مقامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انٹریو میں کہا کہ صہیونی ریاست سنہ 2006ء میں غزہ پٹی میں اسلامی تحریک مقاومت حماس کی پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے بعد غزہ کے عوام کے بارے میں نہ زندہ رہنے دو اورنہ مرنے دو کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی پراسرائیلی ریاست کی مسلط کردہ ناکہ بندی کو مسلسل 12 سال بیت گئے ہیں اور اس طویل عرصے میں صہیونی ریاست نے غزہ کا محاصرہ شدید سے شدید ترکرنے کے لیے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے کبھی غزہ کو فراہم کردہ ممنوعہ اشیاء کی فہرست میں اضافہ کیا جاتا ہے اور کبھی سرے سےغزہ کی سرحدی اور تجارتی گذرگاہوں پر آمد ورفت ہی کو بند کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی پر پابندیوں میں سختی، اکلوتی گذرگاہ کرم ابو سالم کی بندش، ایندھن اور دیگر بنیادی ضرورت کے سامان پر پابندی نے غزہ میں انسانی، اقتصادی اورسماجی بحران میں مزید اضافہ کیا صہیونی حکام کے اس ظالمانہ فیصلے سے غزہ کے دوملین عوام کی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

فلسطینی تجزیہ نگار غزہ پٹی کی ابتر اقتصادی صورت حال کے حوالے سے کہتےہیں کہ صہیونی ریاست غزہ کے عوام کو زندگی گذارنے کے ادنیٰ ترین درجے پر رکھنا چاہتی ہے جبکہ فلسطینی عوام زندگی کی بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں غزہ پر پابندیاں صیہونی ریاست کے اس مجرمانہ اور غیر انسانی طرز عمل کی عکاسی کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی کو فراہم کردہ ممنوعہ اشیاء کی فہرست میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہےاور صہیونی ریاست غزہ کے عوام کی تئیں دوغلی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

موصوف تجزیہ نگار نے کہا کہ ایک طرف غزہ کی تجارتی گذرگاہئیں کھلی رکھی جاتی ہیں مگر ان گذرگاہوں سے غزہ کو سامان کی ترسیل اور سپلائی پر پابندی عاید کی جاتی ہےجو کہ  صہیونی ریاست کی دوغلی پالیسی کا واضح  ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ پٹی کے گرد گھیرا تنگ کرنےکی سازشوں میں فلسطینی اتھارٹی بھی پیش پیش ہے سنہ 2015ء میں غزہ پٹی کو روزانہ 700 ٹرک سامان ارسال کیا جاتا تھا اور اب یہ تعداد 300 ہوگئی ہے

فلسطینی تجزیہ نگار نے کہاکہ غزہ پٹی پر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے پابندیوں کے نفاذ کے نتیجے میں بیرون ملک سے سامان کی غزہ کو سپلائی میں غیرمعمولی کمی آئی اور فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی سیاست نے بھی غزہ کی تجارت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

اسامہ نوفل نے مزید کہاکہ غزہ کی برآمدات صرف 4٪ تک محدود ہوگئی ہیں اوریہ خطرناک اعدادو شمار ہیں جو غزہ کی  تجارت کے خطرناک درجے کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ سنہ 2015ء میں غزہ کو تجارتی سامان کی ترسیل 15 فی صد تھی اور اب کم ہو کر صرف چار فی صد رہ گئی ہے۔

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی