ٹرمپ انتظامیہ کسی بھی عالمی معاہدے کی پابند نہیں
سابق امریکی نائب وزیر خارجہ:
نیوزنور05اکتوبر/امریکہ کی سابق نائب وزیر خارجہ اور ایٹمی مذاکرات کار ٹیم کی سینیئر رکن نے انیس سو پچپن کے ایران امریکہ دوستی معاہدے سے امریکہ کی علحٰیدگی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کسی بھی عالمی معاہدے کی پابندی نہیں کرتا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی سابق نائب وزیر خارجہ اور ایٹمی مذاکرات کار ٹیم کی سینیئر رکن ’’ونڈی شرمین‘‘ نے کہا کہ کسی بھی عالمی معاہدے کو پسند نہ کرنے والی حکومت کی جانب سے ایران امریکہ دوستی معاہدے سے علحٰیدگی اختیار کرنا ان کے لیے کوئی تعجب کی بات نہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو بین الاقوامی معاہدے اچھے نہیں لگتے۔
موصوف وزیر خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ قوم پرستی اور قوم پرستانہ حکومت کے رسیا ہیں لہذا وہ چند جانبہ اور کثیرفریقی معاملات کو کیسے پسند کرسکتے ہیں۔
سابق امریکی نائب وزیر خارجہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے خلاف زہر افشانی کا کوئی موقع گنوانا نہیں چاہتی۔
ونڈی شرمین نےمزید ایران کے ساتھ دوستی معاہدے سے ٹرمپ کی علحٰیدگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اس میکنیزم کو توڑ دیا ہے جس سے وہ خود سب سے زیادہ فائدہ اُٹھا چکا ہے۔
واضح ر ہے کہ ایران کے ساتھ دوستی معاہدے سے امریکہ کی علحٰیدگی کے بعد امریکی صدر کے مشیر جان بولٹن نے امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے خلاف فلسطین کی شکایت کے بارے میں کہا ہے کہ امریکہ انیس سو اکسٹھ کے ویانا سمجھوتے کے اختیاری پروٹوکول سے بھی علحٰیدگی اختیار کر لے گا۔