شام پر دشمن ممالک کی جارحیت سے زمینی حقائق تبدیل ہونے والے نہیں ہیں
عسکری امور کے شامی ماہر:
نیوزنور02 مئی/عسکری امور کے ایک شامی ماہر نے کہاہے کہ خطے میں امریکہ کے تمام منصوبے ناکام ہونے کے بعداب وہ شامی بحران کو مزید طولانی بنانی کی کوشش کر رہاہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے‘‘نیوزنور’’کی رپورٹ کے مطابق ایرانی میڈیا کے ساتھ انٹرویو میں ‘ھیثم حسون’ نے کہا کہ خطے میں امریکہ کے تمام منصوبے ناکام ہونے کے بعد وہ شامی بحران کو مزید طولانی بنانی کی کوشش کر رہاہے۔
انہوں نے کہا کہ شام پر امریکہ،برطانیہ اور فرانس کا حالیہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے ہماری عوام اور قیادت کے خلاف دشمنوں کے تمام منصوبے ناکام ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا شام پر حالیہ حملوں کا مقصد فوج اور عوام کہ جن کا مغربی حمایت یافتہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہاہے کے حوصلوں کو پست کرناتھا۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے حامی ممالک اس بات سے آگاہ ہیں کہ ان کی جارحیت سے شام کے زمینی حقائق تبدیل ہونے والے نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شامی فوج اور اس کے اتحادی دشمنوں کی ہر جارحیت کا مقابلہ کرنے کو تیارہے۔
یہاں اس بات کاذکر لازمی ہے کہ شام میں امریکیوں کی غیر قانونی موجودگی اور اس کی جانب سے صہیونیوں کے جارحانہ اقدامات کی حمایت، دہشت گردوں کی بقا پر منتج ہوئی ہے۔ لیکن ایران، شام کے صدر بشار اسد کی قانونی حکومت کی درخواست پر اس ملک میں موجود ہے اور ان دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہے کہ جو دہشت گردی سے مقابلے کے بہانے ایک نام نہاد اتحاد تشکیل دے کر امریکی قیادت میں لڑ رہے ہیں تاہم اس سلسلے میں امریکی پالیسی، مبھم اور مشکوک ہے
شام میں مختلف اڈے قائم کرنے کی امریکی کوشش ، شمالی شام میں مقامی فورس کی تشکیل دینے کی کوشش، اور دمشق حکومت پر کیمیاوی ہتھیاروں کا الزام لگانے کی کوشش سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ شام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔
شام میں امریکہ کے یہ اقدامات، علاقے کے بازیگروں منجملہ ایران اور روس کی کوششوں کے مقابلے میں ہیں کہ جو شام میں استحکام پیدا کرنے کی غرض سے دمشق حکومت کے ساتھ تعمیری کردار ادا کر رہے ہیں۔
- ۱۸/۰۵/۰۲