سعودی جارحیت کے باعث پانچ ملین سے زائدیمنی بچوں کو قحط کی صورتحال کا سامنا ہے
کولن کیول:
نیوزنور28ستمبر/بحرین یونیورسٹی کے ایک سابق پروفیسر اورسرگرم انسانی حقوق کارکن نے یمن پر آل سعود کی مسلط کردہ خوفناک جنگ کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس عرب ملک میں سعودی عرب کی وحشیانہ جارحیت کے باعث پانچ ملین سے زائد بچوں کو قحط کی صورتحال کا سامنا ہے ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق’’کالن کیول ‘‘نے ایک انٹرویو میں یمن پر آل سعود کی مسلط کردہ خوفناک جنگ کو بین الاقوامی قوانین کے منافی قراردیتے ہوئے کہا کہ اس عرب ملک میں سعودی عرب کی وحشیانہ جارحیت کے باعث پانچ ملین سے زائد بچوں کو قحط کی صورتحال کا سامنا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ یمن پر آل سعود کی مسلط کردہ جنگ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے کیونکہ اقوام متحدہ نےآل سعود کو اس ملک پر لشکر کشی کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ جو اس جنگ میں آل سعود کو تمام وسائل فراہم کررہا ہے بھی یمنی عوام کے قتل عام میں برابر کا شریک ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی امدادی تنظیم سیودی چلڈرن نے اپنی حالیہ رپورٹ میں خبردار کیاتھا کہ یمن میں پچاس لاکھ سے زائد بچوں کو قحط کی صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔
مذکورہ تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہاگیا کہ اگر حدید ہ کے ہوائی اڈے کو سعودی جنگی اتحاد کی طرف سے نقصان پہنچایا گیا اوروہ بند ہوگیا تو اس کے نتیجے میں سینکڑوں بچوں کی موت واقع ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے امریکہ اوراسرائیل کی حمایت سے اوراتحادی ملکوں کےساتھ مل کر 26 مارچ 2015 ء سے یمن پر جارحیتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہید اورزخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلعت اور طبی سہولیتوں اوردوائیوں کے فقدان کا سامنا ہے سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتالوں اور حتیٰ مساجد کو بھی منہدم کردیا ہے۔