صیہونی حکام اورفوج فلسطینیوں کی مقاومت کےسامنے بے بس ہیں
صیہونی تجزیہ کارکا اعتراف: نیوز نور15 مئی /ایک صیہونی تجزیہ کار نے اعتراف کیا ہے کہ
غزہ کی سرحد پر فلسطینیوں کے مسلسل
مظاہروں کے باعث تل ابیب کے حکام پر
دہشت تاری ہوچکی ہے اورممکنہ طورپر غزہ سرحد پر موجودہ صورتحال ایک
بھرپور جنگ میں بدل سکتی ہے۔ عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق صیہونی
تجزیہ کار ’’امیر بوخبوت‘‘نے مقامی میڈیا کےساتھ انٹرویو میں کہاکہ غزہ کی سرحد پر
فلسطینیوں کے مسلسل مظاہروں کے باعث تل ابیب کے حکام پر دہشت تاری ہوچکی ہے اورممکنہ طورپر غزہ سرحد پر موجودہ صورتحال ایک
بھرپور جنگ میں بدل سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ فلسطینی جمعہ تک اسرائیل کے خلاف وسیع
پیمانے پر مظاہرے جاری رکھنے میں پرعزم ہیں۔ صیہونی تجزیہ کار نے تاکید کی کہ صیہونی حلقوں میں اس بات پر تشویش ہے کہ غزہ کی
موجودہ صورتحال کنٹرول سے باہر نہ نکل جائے۔ انہوں نے کہاکہ ایسی صورتحال پیدا ہونے سے غزہ کی عوام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں داخل ہوکر کئی
علاقوں کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لے سکتے ہیں۔ صیہونی تجزیہ کار
نے مزید کہاکہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر جو دیوار کھڑی کی تھی فلسطینی اس
دیوار کو عبور کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے
مزیدکہاکہ فلسطینی عوام کی مقاومت سے مقابلہ کرنا اسرائیل کے بس میں نہیں ۔ واضح رہے کہ امریکی سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی پر غزہ میں احتجاج کے دوران
قابض اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرینگ سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 58
ہوگئی ہے شہدا میں 16 معصوم بچے بھی شامل
ہیں جبکہ 2700 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ گذشتہ روز محاصرہ زدہ غزہ پٹی پر مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کے منتقلی کے فیصلے کے خلاف
احتجاج میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں
نے شرکت کی تھی ۔ قابل ذکر ہے کہ 30 مارچ سے شروع ہونے والے تازہ ترین فلسطینی تحریک میں اب تک 100 کے قریب فلسطینی شہید اور 10 ہزار سے
زائد زخمی ہوچکے ہیں۔