جنگ یمن سعودی شاہی خاندان کے سقوط پر ختم ہوگی
یمنی امور کے لبنانی ماہر:
نیوزنور02 مئی/یمنی امور کے ایک لبنانی ماہر نے کہاہے کہ یمن پر سعودیہ کی مسلط کردہ جنگ سے نہ صرف ریاض کی علاقی پوزیشن کمزور ہوئے ہے بلکہ یہ جنگ یقینی طور پر سعودی شاہی خاندان کے سقوط پر ختم ہوگی۔
عالمی اردوخبررساں ادارے‘‘نیوزنور’’کی رپورٹ کے مطابق ایرانی میڈیا کے ساتھ انٹرویو میں ‘انیس نقاش’نے کہاکہ یمن پر سعودیہ کی مسلط کردہ جنگ سے نہ صرف ریاض کی علاقی پوزیشن کمزور ہوئے ہے بلکہ یہ جنگ یقینی طور پر سعودی شاہی خاندان کے سقوط پر ختم ہوگی۔
انہو ں نے کہاکہ سعودیہ نے یمن جنگ پر اب تک عربوں ڈالر خرچ کئے ہیں جسے اس ملک کے اندر مختلف سنگین اقتصادی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
انہو نے کہ موجودہ سعودی حکام کی پالسیاں اس ملک کو کانہ جنگی کی اور دھکیل رہی ہیں ۔
انہوں نےکہا کہ سعودی شاہی خاندان کے اندر بن سلمان کے ولیعہد بنے کے بعد اختلافات گہرے ہوگئے ہیں جس کے سعودیہ کے لئے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔
سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد کی جانب سے یمن کے خلاف دو سالہ جارحیت کے نتائج اور اثرات کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اتحاد مذکورہ بالا اہداف میں سے کسی ایک کے حصول میں بھی ناکام رہا ہے۔ بلکہ برعکس اس جارحیت کے منفی نتائج ظاہر ہوئے ہیں، جیسے مالی بحران، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، اندرونی اختلافات کی شدت میں اضافہ، فوجی شان و شوکت میں کمی، اپنی سرحدوں کے قریب دہشت گرد گروہوں کے اثرورسوخ میں اضافہ، حکومت مخالف اعتراضات میں اضافہ، یمنی عوام کے دلوں میں سعودی حکومت کے خلاف نفرت میں اضافہ اور بین الاقوامی سطح پر اعتماد اور وقار میں کمی وغیرہ۔ سعودی عرب کی جانب سے امید واپس لوٹانے میں ناکامی اور مطلوبہ اہداف حاصل نہ کر پانے پر سعودی سربراہی میں عرب اتحاد نے یمن کے انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانا شروع کر دیا اور مغربی ایشیا کے اس غریب ترین عرب ملک کا انفرااسٹرکچر تباہ کر ڈالا۔
لہذا ایئرپورٹس، اسپتال اور صحت کے مراکز، رہائشی عمارتیں، پل، سڑکیں، پانی اور بجلی سے مربوط ادارے، مالی ادارے اور انصاراللہ یمن اور اس کے حامیوں کی اکثریت والے علاقے جو یمن کے شمال مغربی اور مغربی حصوں میں واقع ہیں، سب سے زیادہ سعودی اتحاد کے ہوائی حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔