امریکہ وصیہونی حکومت کی پالیسی مظلوم فلسطینیوں کے قتل عام اور ان کی نسل کشی پر مبنی ہے
امریکی تجزیہ کار: نیوز نور15 مئی/
ایک معروف امریکی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ غزہ کی سرحد پر نہتے فلسطینی مسلمانوں کا
قتل عام اور یروشلم میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح عالمی قوانین کی
خلاف ورزی اور نہتے مسلمانوں کا قتل عام کرنے پر امریکی پالیسی کا حصہ ہے۔ عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’سارا
فلنڈرس ‘‘نے کہاکہ غزہ کی سرحد پر نہتے فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام اور یروشلم میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح عالمی قوانین کی
خلاف ورزی اور نہتے مسلمانوں کا قتل عام کرنے پر امریکی پالیسی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ صیہونیوں کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کی امریکہ کی طرف سے حمایت سے واضح ہے کہ امریکہ کےسامنے بین الاقوامی قوانین کی کوئی
قدر نہیں ہے۔ انہوں نے فلسطینیوں
کے خلاف صیہونی رژیم کی پالیسیوں کو نسل
کشی قراردیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینی عوام کو ایک بڑے قید خانے میں قید
کردیاگیا ہے اور اس نہتی قوم کی مقاومت پوری دنیا کیلئے ایک ماڈل ہے۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین کی نہتی عوام مشکل ترین حالات
میں غاصب صیہونی رژیم اورشیطان بزرگ
امریکہ کی پالیسیوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غاصب صیہونی رژیم کا رویہ غیر انسانی
اور اس کے اقدامات تخریبی رہے ہیں اور امریکہ نے ہمیشہ اس کی پشت پناہی کی
ہے ۔ انہوں نے کہاکہ فلسطینیوں کے حالیہ قتل عام سے ایک بار پھر
ثابت ہوا ہے کہ امریکہ ان تمام معاہدوں کو
سبوتاژ کرنے کیلئےتیار ہے جن پر اس نے دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کا یروشلم القدس میں امریکی سفارتخانہ
منتقل کرنے کا فیصلہ امریکی سامراجی
پالیسی کا حصہ ہے جو غاصب صیہونی رژیم کو
مظلوم فلسطینی عوام کا بہیمانہ قتل عام کی
اجازت دیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکی حکام امن کی باتیں کرتے ہیں لیکن ان کا اصلی ہدف
ومقصد مشرق وسطیٰ میں غاصب صیہونی رژیم
کی بالادستی کو تحفظ فراہم کرنے کےساتھ ساتھ امریکی تسلط پسندی کو پھیلانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ غزہ میں آج جو کچھ بھی ہورہا ہے اسے واضح
ہے کہ امریکی حکومت پر ہرگز اعتماد نہیں کیا جاسکتا ۔ واضح رہے کہ امریکی
سفارتخانے کی بیت المقدس منتقلی پر غزہ میں
احتجاج کے دوران قابض اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرینگ سے شہید ہونے والے
فلسطینیوں کی تعداد 58 ہوگئی ہے شہدا میں
16 معصوم بچے بھی شامل ہیں جبکہ 2700 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ گذشتہ روز محاصرہ زدہ غزہ پٹی پر مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے فیصلے کے خلاف
احتجاج میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں
نے شرکت کی تھی ۔ قابل ذکر ہے کہ 30 مارچ سے شروع ہونے والے تازہ ترین فلسطینی تحریک میں اب تک 100 کے قریب فلسطینی شہید اور 10 ہزار سے
زائد زخمی ہوچکے ہیں۔