نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود

یہودی قومیت کا سیاہ قانون صہیونی ریاست کا قبیح چہرہ

سه شنبه, ۱۸ سپتامبر ۲۰۱۸، ۰۲:۴۹ ب.ظ


فلسطینی دانشورو اسرائیلی  امور کے ماہر :

 نیوزنور18ستمبر/فلسطینی دانشورو اسرائیلی  امور کے ایک  ماہر نے کہا ہے کہ ایک ماہ قبل اسرائیلی کنیسٹ نے ایک متنازع قانون منظور کیا جس کی رو سے صہیونی ریاست کو دنیا بھر کے یہودیوں کا قومی وطن قرار دیا گیا اس قانون کی رو سے اسرائیل میں بسنے والے غیریہودیوں کو دوسرے اور تیسرے درجے کےانسانوں سے بھی بدتر سلوک روا رکھنے کی راہ ہموار ہو گئی۔

عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی دانشورو اسرائیلی  امور کے ماہر’’ فتحی بوزیہ‘‘نے کہا کہ یہودی قومیت کے سیاہ قانون کی منظوری کے بعد فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے جرائم میں اضافہ ہوگیا فلسطینی قوم کو اس قانون کی منظوری کے بعد سخت خوف لاحق ہے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بسنے والے فلسطینی عرب شہری پہلے ہی صہیونی ریاست کے امتیازی سلوک کا سامنا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہودی قومیت کا قانون فلسطینیوں کے خلاف نسلی امتیاز کو آئینی جواز دینے کی مجرمانہ کوشش ہے اس کے علاوہ اس قانون کے قضیہ فلسطین پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے نہ صرف اندرون فلسطین بلکہ ارض فلسطین کے کونے کونےمیں بسنے والے فلسطینی اس قانون سے متاثر ہوں گے۔

فلسطینی دانشورو اسرائیلی  امور کے ماہر نے کہا کہ اندرون فلسطین میں بسنے والے فلسطینیوں کی مشکلات بے پناہ ہیں ان میں سب سے بڑی مشکل اور مسئلہ فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی ہے فلسطینی عرب باشندوں کو نسلی امتیاز کا سامنا ہے انہیں انسانی مساوات، بنیادی حقوق، تعلیم، صحت، سماجی انصاف میں سے کوئی حق نہیں ملتا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف نسلی امتیاز معاصر تاریخ کا بدترین ظلم ہےاوریہودی قومیت کے قانون کی منظوری نے صہیونی ریاست کے قبیح چہرے کو بے نقاب کردیا۔

فلسطینی دانشور نے کہا  کہ فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے انتقامی اقدامات ، ان کی ٹارگٹ کلنگ اوران کے بنیادی حقوق کی پامالیاں خود صہیونی ریاست کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔

دریں اثنااسلامی تحریک کے رکن توفیق نے کہا  کہ اسرائیل کا قومیت کا قانون جسے یہودی قومیت کا قانون بھی کہا جاتا ہے کے  نہ صرف فلسطینی قوم پر مجموعی طورپر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہونگے بلکہ اس کے منفی اثرات قضیہ فلسطین کو بھی متاثر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دراصل یہودی قومیت کے قانون ہی کا شاخسانہ ہے کہ صہیونی ریاست نے  بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت بنانے کے لیے امریکہ کو استعمال کیااور موجودہ امریکی انتظامیہ نے یہودی قومیت کےقانون کے عملی نفاذ میں صہیونی ریاست کی بھرپور مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے اونروا کی مالی امداد بند کرنافلسطینی پناہ گزینوں کے حقوق کو سلب کرنے کی ایک مجرمانہ کوشش ہے۔

فلسطینی رہنمانےکہاکہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کی روز مرہ کی بنیاد پر جاری کارروائیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیل نے یہودی قومیت کے قانون کو عملا نافذ کردیا ہےکیونکہ حال ہی میں شفا عمرو شہر میں یہودی شرپسندوں نے تین فلسطینی ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنایاجو  بالکل بے گناہ تھے مگر اس کے باوجود یہودی فوجیوں اور پولیس نے بھی انہی کو تشدد نشانہ بنا کر قصور وار قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم کی فہرست طویل ہے اندرون فلسطین میں سنہ 2000ء کے بعد سے شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ کے بعد 70 فلسطینیوں کو اسرائیلی پولیس نے گولیاں مار کر بے رحمی کے ساتھ شہید کردیا۔

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی