نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود

نیوزنور: جس طرح آپ نے شیعہ آفتاب کی صحیح بات کی،بالکل یہ اب ہلال نہیں بلکہ سورج کی طرح عیاں ہو رہا ہے ابھی عرب دنیا میں  چاہئے حزب اللہ کی شکل میں ہو یاآپ دیکھ رہےشام میں،عراق میں "حشد الشعب" کی شکل میں آپ دیکھ رہے ہیں یہ تو بالکل ہلال نہیں رہا ہے یہ تو اب سورج کی طرح چمکنے لگا ہے۔ اس سے کوئی ڈرے یا نا ڈرے اس میں ہمیں تکلیف نہیں مگر تکلیف اس بات  سے ہے کہ اس آواز پہ  جو اپنے آپ کو اہلسنت کہتے ہیں کہ  وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شیدائی  بننے کا عالمی مظاہرہ کیوں نہیں کرتے وہ  عزاداری کے دستوں میں شامل کیوں نہیں ہوتے ۔

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ

ابوفاطمہ عبدالحسینی کا ہدایت ٹی وی کے ساتھ مکالمہ:

شیعہ امام حسین علیہ السلام کی  اب تک عزاداری کرتے کیوں ہیں وہ تو سید الشہداء ہیں؟

نیوزنور: جس طرح آپ نے شیعہ آفتاب کی صحیح بات کی،بالکل یہ اب ہلال نہیں بلکہ سورج کی طرح عیاں ہو رہا ہے ابھی عرب دنیا میں  چاہئے حزب اللہ کی شکل میں ہو یاآپ دیکھ رہےشام میں،عراق میں "حشد الشعب" کی شکل میں آپ دیکھ رہے ہیں یہ تو بالکل ہلال نہیں رہا ہے یہ تو اب سورج کی طرح چمکنے لگا ہے۔ اس سے کوئی ڈرے یا نا ڈرے اس میں ہمیں تکلیف نہیں مگر تکلیف اس بات  سے ہے کہ اس آواز پہ  جو اپنے آپ کو اہلسنت کہتے ہیں کہ  وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شیدائی  بننے کا عالمی مظاہرہ کیوں نہیں کرتے وہ  عزاداری کے دستوں میں شامل کیوں نہیں ہوتے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنورکی رپورٹ کےمطابق لندن میں دائرہدایت ٹی کے "صبح ہدایت" پروگرام کے عالمی منظر  میں میزبان سید علی مصطفی موسوی نے بین الاقوامی تجزیہ نگار اور نیوزنور کےبانی چیف ایڈیٹر حجت الاسلام سید عبدالحسین موسوی[قلمی نام ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی] سےآنلاین مکالمے کے دوران "عزاداری امام حسین علیہ السلام " کے حوالے سے لیے گئے انٹرویو کو مندرجہ ذیل قارئین کے نذر کیا جا رہا ہے:

س) قبلہ بہت سارے سوالات جیسے ہی محرم کا چاند طلوع ہوتا ہے تو سوالاتوں کی بوچھاڑ ہوجاتی ہے اور لوگ سوال کرنے لگتے ہیں۔ ایسے میں یہ  لگتا ہے کہ ابھی تک امت مسلمہ میں بعض چیزوں میں  ابہامات پائے جاتے ہیں وہ چیزیں  کلیئر نہیں ہوئی ہیں یا تو جان کے سوال کرتے ہیں یا واقعی میں سوال ہےجو جواب  طلب ہے، تو پیغام حسین ابن علی ؑ کے موضوع  کے حوالے سےجو بعض  سوال کرتے ہیں کہ  گریہ کیوں ہورہا ہے ، کیوں عزاداری کی جارہی ہے ؟ اس کی کیا وجوہات ہیں۔   حالانکہ  دنیا میں ہر چیز کا  ہم ایک قاعدہ قانون دیکھتے ہیں  کہ اگر ایک سرجن کی غیر موجودگی میں آپ کسی قصائی کو وہاں پر نہیں بٹھائیں گے وہاں پر سرجن کے قائمقام ہونے پر سرجن ہی آئے گا  وغیرہ لیکن دین کے معاملے میں ایسا قاعدہ قانون کیوں نہیں ،یہاں لاوارثی کیوں دیکھنےکوملتی ہے، رسول  اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جگہ پر امام معصوم کو منتخب نہیں کرتے بلکہ ایسے اشخاص کو مان لیتے ہیں جو تاریخ گواہ ہے کہ وہ جب بھی اسلام پہ کوئی وقت پڑا اور جواب بننا پڑا تو مولا امیر المومنین ؑ کی خدمت میں قاصد بھیج کے بلایا گیا کہ آپ اس کا جواب دیں۔ تو رسول اللہ ؐ کی جگہ رسول اللہ ؐ جیسا امام معصوم عن الخطا کو کیوں  نہیں تسلیم کیا گیا وجوہات کیا ہیں اور اس میں یہ سب سے اہم سوال بنتا ہے کہ امامت کو کیوں تحریف کیا گیا میں چاہوں گا کہ اس کے اوپر گفتگو ہو کہ جناب زہرا سلام اللہ علیہا کا امام کون تھا وہ کس کی بیعت میں تھی؟

ج) بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ. اللَّهُمَّ ‌و‌ أَنْطِقْنِی بِالْهُدَى ، ‌و‌ أَلْهِمْنِی التَّقْوَى ، ‌و‌ وَفِّقْنِی لِلَّتِی هِیَ أَزْکَى۔

السلام علیک یا بقیۃ اللہ۔ صاحب عزا امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہٰ شریف کی خدمت میں بالخصوص اور رسول رحمت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جملہ عاشقان محمد و آل محمد ، عزاداران امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں عرض تسلیت کرتےہوئے میں پہلے آپ کی  سلامتی اور توفیقات بڑھنے کیلئے  دل سے دعا کروں گا کہ آپ نے اتنا صحیح اور ظریف اور مطلوب سوال انتخاب کیا ہے اور خاص کر اس عنوان سے کہ جس طریقے سے آپ نے سرجن کی مثال دی اور یہ حقیقت ہے کہ ہم کیوں اس چیز کو نہیں سمجھتے کہ اگر ہر مسئلے کیلئے ہم قاعدہ و  قانون کو تو تسلیم کرتے ہیں تو دین کے بارے میں خاص کر رسول رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں ہم ان تمام قواعد اور قوانین  کا کیوں انکار کرتے ہیں اور رسول رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانشینی کا دعویٰ کرتے ہیں مگر یہ بھی کہتے ہیں کہ نہیں رسول رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسا ہونا لازمی نہیں ہے۔ تو یہ کیسی دلیل ہے ، یہ کیسا منطق ہے اور یہ کیسا عقیدہ ہے کہ جس میں  اصلی چھوڑ کر نقلی  پہ عمل کرنا ہو تو یہ واقعہ اورعزاداری حقیقاً اسی کا پہلو ہے۔ اس سے زبردست سوال جو آپ نےکیاکہ  وہ فاطمہ زہر اء سلام اللہ علیہا کا امام کون تھا؟ کیونکہ یہ بڑا کلیدی سوال ہے کہ امامت کے حوالے سے مسلمان جو تقسیم ہے کہ جناب آپ خواہ مخواہ مسئلہ بناتے ہیں کہ حضرت علی ؑ کو اگر آپ پہلا امام مانتے ہیں تو انہوں نے تو خلفاء کو اپنا امام  تومان لیاتوپھر وہ کیسے چوتھے خلیفہ ہوئےتو وہاں پر یہ مظلومہ ہمیں بچانے آتی ہے۔

 فاطمہ زہرا  سلام اللہ علیہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی لئے لقب دیا ہے"اُمُّ اَبِیهَا"  گویا تمام انبیاء کے ماں۔ اتنی کمسنی کے باوجود بھی ۔جو احسان اسلام پر فاطمتہ زہرا سلام اللہ علیہا کا ہے اس حد تک  کسی اورکا نہیں ہے۔حدیث کسا جس کا شاہد ہے جس میں خود اللہ تعالی ٰ بھی رسالت اور امامت کوملائکوں کے درمیان فاطمتہ زہرا سلام اللہ علیہا کے ذریعہ تعارف کرتےہیں(کہ کساء کے نیچے فاطمہ ہے ، فاطمہ کے بابا ہیں، فاطمہ کا شوہر ہے اور فاطمہ کے دو بیٹے ہیں) تو پتہ چلتا ہےکہ فاطمتہ زہرا سلا م اللہ علیہا کامقام بہت ہی عظیم ہے اورحقیقتاً اسی قسم کا سوال کرنا چاہئے کہ جناب اگر پوری امت میں شیعہ ہوں یا سنی اس بات پر  اختلاف باقی نہیں ہے اس بات کوسبھی تسلیم کرتے ہیں کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ جس نے اپنے زمانے میں اپنے امام کو نہیں پہچانا گویا وہ جاہلیت کی موت مرا۔ تو ہر زمانے میں  ایک امام کا مشخص ہونا لازمی ہےکہ کس کی بیعت میں مسلمان ہے ۔تو اگر ہم حضرت علی علیہ السلام پہ بات کریں گے اور کہا جائے انہوں نے دوسروں کی بیعت کی تھی تو کوئی بھی مسلمان  چاہئے شیعہ ہے یا سنی یہ بتائے کہ جناب  فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے کس کی بیعت  کی تھی۔ حضرت علی علیہ السلام کے بغیر کیا کسی اورکی بیعت  فاطمہ زہرا سلا م اللہ  علیہا نے کی تھی ؟نہیں۔

 غرض اگر فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا  کا امت کو خبردار کرنے کے بارے میں سوال کئے جائیں کہ کس طریقے سے امت کو جنجھوڑا فاطمہ زہرا سلام علیہ نے، خلیفے کے دربار میں آکے غدیر کی بیعت  یاد دلائی...وہ بھی اس حالت میں کہ فاطمہ زہرا سلام علیہ کے ایک بغل میں حسن مجتبیٰؑ اوردوسری بغل میں حسین ؑ ہے تو جن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےفرمایا کہ یہ دونوں بہشت کے جوانوں کے سردار ہیں"الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ سَیِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ" اوران کے والد گرامی "وَأَبُوهُمَا أَفْضَلُ مِنْهُمَا"ان پہ فضلیت رکھتے ہیں مگر جنت کے جوانوں کی سردار یہی دو ہیں ۔ ان دونوں جوانوں کی شہادت کو ٹھکرایا گیا ہے  اورجس فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کو خاتون جنت کہاگیا اسی "سَیِّدةُ نِساءِ الْعالَمیْن" کی شہادت کو ٹھکرایا گیا! نتیجہ کیا ہوا؟ کربلا وجود میں آگیا۔ نتیجہ کیا ہوا؟ جسے اللہ نے<رَحْمَةً لِلْعَالَمِینَ>(الأنبیاء/107) بناکر بھیجا اس کو زحمتاً للعالمین بناکے پیش کیاجارہاہے۔ ابھی تک انسانوں کو اللہ اکبر کہہ کر ذبح کیاجاتا۔اور عزاداری اس کے خلاف صدائے احتجاج ہے۔ عزادار کہتے ہیں کہ جناب آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ کسی اورکو بیٹھایا ابوسفیان کو بیٹھا یا  جبکہ ہم  نے ابو سفیان پہ ایمان نہیں لایا ہے بلکہ  ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ایمان لایا ہے جسے اللہ نے رحمت بنا کے بھیجا ہے۔ نہ ہم ابوسفیان کو قبول کرتے ہیں نہ ہی آل ابو سفیان کو ، ہاں ابوسفیان  کو پناہ تو ضروردی تھی لیکن اس نے بعد میں اسلام کے ساتھ وفا نہیں کیا اور یہی عزاداری ہے جو  اسی اسلام کے  بچاوکی، اسلام کی حقیقت کی ترجمانی کا نام ہے۔

 جب تک نہ ہم اس امامت کو ،جب تک نہ ہم غدیر کو جب تک نہ ہم فاطمہ زہرا سلام علیہ کے خطبے کو نہیں سمجھائیں گے عزاداری پہ سوال اٹھتے رہیں گے۔

یہی وجہ ہے کہ اس پہ نوبت کیوں آئی یہ ہےکہ ہمیں اس طریقے سے سوال کیا جائے آخر شیعہ امام حسین ؑ کی عزاداری اب تک کیوں کرتے ہیں وہ تو سید شہداء ہے یہ بھی تو کوئی سوال ہوا اچھی سے تھوڑا ہی نہیں کرتے کہ امام حسین ؑ شہیدا ہوئے ہمارے تو سب کے سب امام شہید ہوئے ہیں قرآن بھی کہتا ہے کہ:< فَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِدِینَ عَلَى الْقَاعِدِینَ أَجْرًا عَظِیمًا(النساء/95) یہ مجاہدین کا زیور ہےاورخود امام حسین ؑ فرماتے ہیں:" فَإِنِّی لا أَرَى الْمَوْتَ إِلَّا سَعَادَةً وَ الْحَیَاةَ مَعَ الظَّالِمِینَ إِلَّا بَرَماً" موت ہمارے لئے سعادت ہے اورظالم کےساتھ زندہ رہنا اس کی ہاں میں ہاں ملانا ہمارے لئے ذلت ہے۔ تو ہم موت کیلئے عزاداری نہیں کرتے ہیں ۔ شیعہ اس لئے عزاداری کرتے ہیں کہ اب[سرکاری] مسلمانوں نے دین ملت رسول اللہ کو دین ملت ابوسفیان میں تبدیل کردیا ۔

س) اورجہاں تمام چیزوں کا انکار کیاجاتا ہےکہ نہیں بھائی ایسا نہیں ہوا دربار میں نہیں بلایا گیا، دروازے پر آگ لیکر نہیں آئے،جناب محسن کو شہید نہیں کیاگیا ایسا کوئی کام نہیں ہوا تو اس تاریخ کو کہاں بلائیں گےہر دروازے پر فاطمہ زہرا سلام علیہ گئی حدیث غدیر کو یاد دلایا اس کو کیسے مٹائیں گے؟

ج)یہ تو بات تو مٹنے والی نہیں ہے ۔یہ اسلام کو مٹانا چاہتے تھے، پوری تاریخ میں اس کے شواہد موجود ہیں۔ آپ دیکھے جو یہ دلائل دیتے ہیں اس کا نتیجہ کیا ہوا؟ یہی کہ ابھی بھی بغدادی کہتا ہے میں بھی رسول اللہ کا جانشین ہوں،  میں بھی امیرالمومنین ہوں، تو ان دلایلوں سے ابوبکر بغدادی جنم لیتے ہیں ،ملا عمر جنم لیتے ہیں ایسے  درندے  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پر جنم لیتے ہیں۔ ضرورت اسی بات کی ہےکہ فاطمہ زہرا سلام علیہ کی بات کو سننا ہے، قرآن کی بات کو سننا ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بات کو سننا ہے تب جاکے اصلی اسلام کا پتہ چلےگا جو کہ عزاداری کا بنیادی وظیفہ ہے اسی لئے  اس سے ڈرتے ہیں۔

رہا سوال:شیعہ امام حسین علیہ السلام کی  اب تک عزاداری کرتے کیوں ہیں وہ تو سید الشہداء ہیں؟

اس کے جواب میں عرض ہے:شیعہ اس لئے عزاداری کرتے ہیں کہ نام نہاد مسلمانوں نے دین ملت رسول اللہ کو دین ملت ابوسفیان اور دین  ملت آل ابوسفیان  میں تبدیل کردیا ۔اس تحریف پر صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔جس دین ملت ابوسفیان کو امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ امریکی اسلام سے تعبیر کرتے تھے ۔

اللہ کے آخری پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:" حُسَیْنٌ مِنِّی وَأَنَا مِنْ حُسَیْنٍ" میں حسین سے ہوں اورحسین مجھ سے ہے۔ اسے نعوذ باللہ میں یزید سے ہوں اور یزید مجھ سے ہے میں عملی طور پر تبدیل کیا گیا شیعہ اس بات پر صداے احتجاج کرکے عزاداری کرتے ہیں ۔

شیعہ اس لئے عزاداری کرتے ہیں کہ دین ملت رسول اللہ خالص محمدی اسلام کوسلطنطی اسلام میں تبدیل کیا گیا اس لئے عزاداری کرتے ہیں۔

شیعہ اس لئے عزاداری کرتے ہیں کہ دین ملت رسول اللہ خالص محمدی اسلام کو سرمایہ دارانہ   اسلام میں تبدیل کیا گیا اس لئے عزاداری کرتے ہیں۔

شیعہ اس لئے عزاداری کرتے ہیں کہ دین ملت رسول اللہ خالص محمدی اسلام کو امریکی اسلام میں تبدیل کیا گیا اس لئے عزاداری کرتے ہیں۔

شیعہ اس لئے عزاداری کرتے ہیں کہ دین ملت رسول اللہ خالص محمدی اسلام کی جگہسفیانی اور مروانی اسلام میں تبدیل کیا گیا اس لئے عزاداری کرتے ہیں۔

شیعہ اس لئے عزاداری کرتے ہیں کہ ظالم کے دشمن اور مظلوم کا حمایتی اسلام کو زر وزور،استکبار اور استعمار کی خدمت کرنے والا اسلام بنایا گیااس لئے عزاداری کرتے ہیں۔

عزاداری یعنی بدعت اور حرافات والے اسلام کے خلاف علم بغاوت اور کتاب و سنت والے اسلام کی حمایت۔

عزاداری یعنی ذلت ، اسارت و قعود والے اسلام کے خلاف علم بغاوت اور جہاد و شہادت والے اسلام کی حمایت ۔

عزاداری یعنی جہالت و التقاط والے اسلام کے خلاف علم بغاوت اور تعبد و تعقل والے اسلام کی حمایت ۔

عزاداری یعنی دنیا پرستی اور رہبانیت والے اسلام کے خلاف علم بغاوت اور دنیا و آخرت والے اسلام کی حمایت ۔

عزاداری یعنی تحجر و غفلت والے اسلام کے خلاف علم بغاوت اور علم و معرفت والے اسلام کی حمایت ۔

عزاداری یعنی بے بندو باری و بے تفاوتی والے اسلام کے خلاف علم بغاوت اور دیانت و سیاست والے اسلام کی حمایت ۔

عزاداری یعنی لاپرواہی اورکاہلی والے اسلام کے خلاف علم بغاوت اور قیام و عمل والے اسلام کی حمایت ۔

عزاداری یعنی تشریفاتی اور کھوکھلے اسلام کے خلاف علم بغاوت اور فرد و جامعہ والے اسلام کی حمایت ۔

عزاداری یعنی استکباری اور استعماری طاقتوں کا کھلونہ بننے والے اسلام کے خلاف علم  بغاوت اور پسماندگان کا نجات دلانے والے اسلام کی حمایت ۔

غرض عزاداری یعنی امریکی اسلام کے خلاف علم بغاوت اور خالص محمدی اسلام والے اسلام کی حمایت۔

اسی لئے عزاداری کی مخالفت کرنے والوں کو عزاداری برپا کرنے سے تکلیف ہوتی ہے۔

عزاداری کیا امام حسین علیہ السلام کے نام و نشان کو مٹانے کے در پے رہے۔دوسرے بنی عباسی خلیفہ  ابو جعفر منصور نے روضہ امام حسین علیہ السلام کو توڑ دیا۔عزاداروں نے پھر تعمیر کیا اور پانچویں بنی عباسی خلیفہ ہارون رشید نے پھر روضہ امام حسین علیہ السلام کو زمین بوس کردیا۔پھر تعمیر ہوا لیکن ایک اور بنی عباسی خلیفہ متوکل عباسی نے حرم امام حسین علیہ السلام کو ویران کردیا اور زمین میں ہل چلوایا ۔پھر بنی عباسی خلیفوں اور دیگر ظالم حاکموں نے لچک دکھائی اور ظاہری طور امام حسین علیہ السلام کا احترام کرنے لگے یہاں تک کہ ابوسفیانی دین نئے رکھ رکھاو وہابیت کے نام سے ظاہر ہوا اور 1801 عیسوی میں کربلا پر حملہ کیا،ضریح امام حسین علیہ السلام کو ویران کردیا اور حرم کے اموال کو لوٹ کر لے گئے۔

تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اگر عزاداری نہیں ہوتی آج نہ قرآن کی اصلی صورت ہوتی نہ رسول اللہ کی سیرت کا کچھ پتہ ہوتا ہر طرف ابوسفیان کا دین حاکم ہوتا۔

حسینی عزادار اسی لئے عزاداری کرتے ہیں کہ ابھی تک مسلمانوں کی اتنی آبادی بڑھنے کے بعد بھی حسینیوں کی تعداد کربلا کے مانند کم کیوں ہے۔

رسول اللہ ابھی بھی مظلوم کیوں ہے؟

ابھی بھی رسول اللہ کا نام لے کر انسانوں کا ذبح کیا جاتا ہے۔رحمۃ للعالمین کے نام پر دنیا میں دہشتگردی کا بازار گرم کیا جاتا ہے۔

خلاصہ کلام عزاداری یعنی سورہ ھود آیت 18 <أَلَا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِینَ>،کی تلاوت اور تلقین ہے کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے ۔

عزاداری یعنی سورہ شعراء کی آیت 227<وَسَیعْلَمُ الَّذِینَ ظَلَمُوا أَی مُنْقَلَبٍ ینْقَلِبُونَ>کے نعرے کو بلند کرنا کہ ظالموں کو عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ وہ کس انجام کو پلٹ کر جائیں گے۔اسلئے ظالموں کو عزاداری سے تکلیف ہوتی ہے ۔

عزاداران حسینی موت پر ماتم نہیں کرتے،جبکہ وہ موت  شہادت فی سبیل اللہ کے اعزاز سے مزین ہو۔

س) ایک اور سوال یہ کہ جب کوئی مرتا ہے تو کچھ عرصے تک اس کا سوگ منایا جاتا ہے اس کے بعد ظاہر ہےکہ نارمل لائف کی طرف انسان واپس آجاتا ہے لیکن گریہ امام حسین ؑ اتنی صدیوں سے جاری ہے اس کی کیا وجہ ہے؟

ج)وجہ ہےکہ خدائی خون ہے اللہ نے کہاکہ:< صِبْغَةَ اللَّهِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً>(البقرة/138) جو سب سے بہترین رنگ ہے وہ خدائی رنگ ہے آپ دیکھے جس رنگ کو قدرتی رنگ کہتے ہیں کیا دھوپ میں اس کا رنگ پھیکا پڑتا ہے۔کیوں؟ کیونکہ وہ خدائی رنگ ہے ۔جب عزیز سے عزیز ہم سے بچھڑتا ہے کسی بھی شکل میں اورمظلومیت کےعالم میں بھی  اگر بچھڑ جائے تو وہ درد  کچھ دنوں میں مرہم ہوجاتا ہے۔ امام حسین ؑ کا دردکیوں مرہم نہیں ہوجاتا ہے؟ اس لئے کہ اس کا مرحم نہیں ہو رہا ہے ۔اسلام اپنی اصالت میں نہیں عملایا جا رہا ہے۔ اسی لئے ہم دیکھتے ہےکہ میانمار میں کیا ہوتا ہےابھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان میں کیا ہورہا ہے مسجدوں میں کیا ہورہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین پر کیا ہورہا ہے یہ ظلم کے طریقے کس کس طریقے سے اسلام کے نام پر کیا جارہا ہے نام اسلام کا مگر کام شیطان کا کیاجارہا ہے تو یہ دردتو خاموش رہنے والا نہیں جب تک ظلم رہے گا،عزاداری رہے گی۔ یہ نبی سے محبت کا چشمہ ہے یہ جاری وساری رہے گا اسی لئے اس درد میں وہ کمی کبھی نہیں آجاتی بلکہ بڑھتا ہی جاتا ہے اتنا محبت اورحسینتؑ کے نسبت حرارت بڑھتی  جاتی ہے ۔

س) جناب زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کوکربلا میں یزیدی بربریت کو" مَا رَأَیْتُ إِلَّا جَمِیلًا "سے تعبیر کرنا میں چاہوں گا اس کی تھوڑی تفسیر کیجئے کہ آج کے زمانے کےحساب سے شہزادی کی نگاہ کیا دیکھ رہی تھی کیا انہوں نے دیکھا کیا چیز انہوں نے ایسی دیکھی کہ شہزادی  نے فرمایا:" مَا رَأَیْتُ إِلَّا جَمِیلًا " میں چاہوں کا اس کےاوپر تھوڑی سی گفتگو ہوجائے؟

ج) کیونکہ ان کی ذمہ داری اور رسالت قرآنی ہے، قرآن کا جو مقصد ہے وہ ہدایت کا ہے ائمہ ھدی کا منصب بھی ہے ہدایت کا ہے یہ دونوں قرآن سے جدا نہیں ہیں/ جو زینب سلام اللہ علیہا نے فرمایا اسی کی عکاسی ہے،البتہ جب زینب سلام اللہ علیہا  رسول اللہ صلی اللہ وآلہ وسلم کو مخاطب ہوکر فرماتی ہےعزاداری کرتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےمخاطب  ہوکر کہتی ہے کہ"" صَلّی عَلَیکَ مَلیکُ السَّماءِ  هذا حُسَینُک مُرَمَّلٌ بِالدِّماءِ مُنْقَطَعُ الاعْضاءِ" دیکھے آپ کے حسین ؑ کو کس طریقے سے شہید گیا گیا، اس کے بدن کوپارہ پارہ کیاگیا کس طریقے سے اسے خون میں نہلایا گیا...۔ مگر جب دشمن خدا سے مخاطب ہوتی ہیں تو دوسرے انداز میں بیان کرتی ہیں۔جب  دشمن خدا کہتاہےکہ :"دیکھا اللہ نے تم لوگوں کا کیا حشر کیا ؟!"وہاں پر کہتی کہ :" مَا رَأَیْتُ إِلَّا جَمِیلًا. ہم عزاداری کی مجالس میں بیٹھ کر جس طرح روتے بلکتے ہیں یہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا رسول اللہ سے مخاطب ہوکر رونے بلکنے  کے مانند ہے ساتھ ہی اسی زینب سلام اللہ علیہا نے سیکھایا ہے کہ عزاداری کے مقاصد کو مد نظر رکھنا ہے اسے دوسروں تک یہ پیغام پہنچانا ہے۔گویا  زینب سلام اللہ علیہا  سب کچھ دیکھ رہی تھی کہ مسلمان ایک دن کس طرح بیدار ہوجائیں گے اور محمدی اسلام کی حفاظت کرتے رہیں گے  اور حسینؑ کے نام پر حسین ؑ کی اس تحریک کو جسے زینب سلام علیہ نے زندہ رکھا اوردنیا تک پہنچایا جا رہا ہے ۔ہم آج اسلامی بیداری کا مشاہدہ کررہے ہیں۔امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے یہی جناب زینب سلام علیہ کا پیغام سمجھایا لوگوں کو جناب زینب سلام علیہ نے کیوں کہا :"مَا رَأَیْتُ إِلَّا جَمِیلًا." ہم کیا کچھ کررہے ہیں کہ جسے جناب زینب سلام اللہ علیہا کو جمیل لگے تو 61ہجری کی حسین حسین کی گونج ایران میں سننے کو مل گئی اور حسین ایران میں آ گیا  اور  حسین آتے ہی شیطان بھاگ گیا۔

 اورآپ دیکھے کہ عرب دنیا میں جس اسرائیل نے 3 دنوں میں 6عرب ملکوں کو شکست دی تھی مگر جب عربوں نے حسینؑ حسین ؑ کرنا شروع کیاتو حزب اللہ کی شکل میں اسی اسرائیل کی کیا حالت اب کیا ہوگئی ہے اوراسی حسین ؑ  کے نام پر ابھی شام شیطانوں سے بچ نکلا ابھی حسین ؑ حسین ؑ کے نام سے عراق شیطان کی ہاتھوں سے نکلا اور  اسی حسین ؑ حسین ؑ کو لیکر یمن والے آگے جارہے ہیں اوراسی حسین ؑ حسین ؑ کو لیکر ابھی فلسطین آزادی کی طرف بڑھ رہا ہے اسی حسینؑ حسین ؑ کو لیکر ابھی میانمار کی مظلوموں کی حمایت کیلئے یہ حسینی اُٹھ رہے ہیں تو جناب زینب سلام اللہ علیہا اسی " مَا رَأَیْتُ إِلَّا جَمِیلًا." کو دیکھ رہی تھی کیونکہ ان کا منصب یہی ہے کہ جب تک انسان اپنی تحریک میں اپنی سیاست میں اپنی دیانت میں حسین ؑ کو عملی طورپر شامل نہ کریں اس کی کامیابی نہیں ہے ۔اورآج ہم نے زینب سلام اللہ علیہا کا پیغام سمجھا اوراس پہ عمل کرنے کی کوشش کی اورآج ہم پوری آگے پیچھے اسلامی تحریک دیکھ رہے ہیں اسی تحریک کو  روکنے کیلئے  ابوبکر بغدادی داعش وغیر کو وجود میں لایاگیا تاکہ رحمت کا اسلام رسول اللہ  کا اسلام دنیا تک نہ پہنچے۔

 

س) اچھا یہ جو شور مچایاجارہاہے کہ یہاں ہلال شیعہ طلوع ہورہا ہے اب توجناب زینب علیہا السلام کے  پیغام کی برکت سے افتاب شیعہ طلوع ہوگیا ہے میں چاہتاہوں کہ اس پر بھی تھوڑی روشنی ڈالیں ؟

ج) کربلا میں  شیعوں کے خلاف ہی جنگ تھی مگر شیعان  علی کے خلاف نہیں بلکہ شیعیان ابوسفیان کے خلاف جنگ تھی اور یہ  امام حسین ؑ کاہی  جملہ ہے: وَیْحَکُمْ یا شیعَهَ آلِ اَبی سُفْیانَ!" ۔"اِنْ لَمْ یَکُنْ لَکُمْ دینٌ"،" وَ کُنْتُمْ لا تَخافُونَ الْمَعادَ فَکُونُوا اَحْراراً فی دُنْیاکُمْ هذِهِ" یہ جو کہتے کہ شیعوں نے امام  کو مارا۔ ہاں سفیانی اور آل ابوسفیانی شیعوں نے امام حسین علیہ السلام  کو اورامام حسین ؑ کہتا ہےکہ وَیْحَکُمْ یا شیعَهَ آلِ اَبی سُفْیانَ!" ۔"اِنْ لَمْ یَکُنْ لَکُمْ دینٌ"،" وَ کُنْتُمْ لا تَخافُونَ الْمَعادَ فَکُونُوا اَحْراراً فی دُنْیاکُمْ هذِهِ" ۔اے ابوسفیان کے شیعو تم پر افسوس ہو اگر تم لوگوں میں دین نہیں ہے کم سے کم مردانگی تو دکھاؤ! "وَارْجِعُوا اِلى اَحْسابِکُمْ اِنْ کُنْتُمْ عَرَبَاً کَما تَزْعُمُونَ" کم سے کم عربی غیرت کا مظاہرہ کرو کہ جسطرح خیال کرتے ہو کہ عرب ہو۔ یہاں پر اسے ہلال شیعہ طلوع کے طورپر جو ڑ کر جو ڈرا یا جا رہا ہے ، کیوں؟ کیا کربلا میں صرف شیعیان علی امام حسین کے ساتھی تھے نہیں کربلا میں سنی بھی شامل تھے حُر کیا شیعہ تھا وہ پہلے تو پہلے آل ابوسفیان کا شیعہ تھا ظہرقین کیا تھا وہ بھی تو ابو سفیانی شیعوں میں شامل تھا مگر جب اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شیعت کا پتہ چلا تو میدان میں آگیا اورپھر کربلا یعنی حسینؑ حسین ؑ کرنا شیعہ سنی نہیں ہے۔ وہاں صرف اسلام ہے اورشیعیان علی  کو جو اسلام کے پیکر سے جدا کرنے کی  سازش رچتی رہی ہے دور حاضر میں جس کی سربراہی امریکہ اور اسرائیل نبھا رہے ہیں۔

حسینی شیعہ نے دکھایا کہ   فلسطین میں اگر کوئی شیعہ نہیں مگر پھر بھی  یہی حسینی ان پہ جان چھڑک رہا ہے ۔جہاں شام میں شیعہ[اکثریت میں] نہیں ہیں وہاں کسطرح شیعہ دفاع کررہا ہے ۔تو اس سے یہ گھناونی سازش ناکام ہوگئی کہ امام حسین ؑ کوئی نیا دین نہیں بتا رہا ہے بلکہ وہی قرآن بتا رہا ہے جو ہمارے درمیان ہے ۔ اورہاں جو حسینیؑ ہے ان کے قرآن کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری زیادہ بڑی ہے  کیونکہ ہم شیعوں تک  اسلام خالص ترین شکل میں حسینت کے بدولت پہنچا ہے اس لئے ذمہ داری بھی بڑی عظیم ہے۔

جس طرح آپ نے شیعہ آفتاب کی صحیح بات کی،بالکل یہ اب ہلال نہیں بلکہ سورج کی طرح عیاں ہو رہا ہے ابھی عرب دنیا میں  چاہئے حزب اللہ کی شکل میں ہو یاآپ دیکھ رہےشام میں،عراق میں "حشد الشعب" کی شکل میں آپ دیکھ رہے ہیں یہ تو بالکل ہلال نہیں رہا ہے یہ تو اب سورج کی طرح چمکنے لگا ہے۔ اس سے کوئی ڈرے یا نا ڈرے اس میں ہمیں تکلیف نہیں مگر تکلیف اس بات  سے ہے کہ اس آواز پہ  جو اپنے آپ کو اہلسنت کہتے ہیں کہ  وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شیدائی  بننے کا عالمی مظاہرہ کیوں نہیں کرتے وہ  عزاداری کے دستوں میں شامل کیوں نہیں ہوتے ۔


نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی