امریکہ شام سے فوری طورپر نکل جائے
امریکی یونیورسٹی اُستاد:
نیوزنور15ستمبر:امریکہ کے ایک معروف یونیورسٹی اُستاد نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ براہ راست فوجی تصادم سے بچنے کیلئے امریکہ کو چاہئے کہ وہ شام سے اپنی فوج کو وپس بلائے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایم ایس این بی سی نے کے ساتھ انٹرویو میں ’’گوفری سیچس‘‘نےکہاکہ روس کے ساتھ براہ راست فوجی تصادم سے بچنے کیلئے امریکہ کو چاہئے کہ وہ شام سے اپنی فوج کو وپس بلائے۔
انہوں نے کہاکہ شام میں امریکہ اور اس کے مغربی وعلاقائی اتحادیوں کی فوجی مداخلت ایک اسٹریٹجک غلطی ثابت ہوئی ہے اوراس کے باعث پورے علاقے میں مزید عدم استحکام پیدا ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ شام میں امریکہ اوراسکے اتحادیوں کی شکست سب پر واضح ہوچکی ہے تاہم امریکی حکام اس شکست کو ابھی تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ اس کے مغربی اتحادی ،خلیجی فارس کی رجعتی حکومتیں اور رجب طیب اردغان کی حکومت نے گذشتہ سات سالوں سے شام میں سرگرم تکفیری گروہوں کو تربیت دیکر انہیں خطرناک ہتھیاروں سے مسلح کیا تاہم شام اوراسکے روسی وایرانی اتحادیوں نے مل کر امریکہ اور اسکے اتحادیوں کے علاقے کے خلاف خطرناک منصوبے کو ناکارہ کردیا ہے۔
انہوں نے امریکہ سے شام سے اپنی فوج فوری طورپر نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اس عرب ملک میں امریکی فوجی کی غیر قانونی موجودگی کے باعث روس کےساتھ امریکہ کے فوجی تصادم کے امکانات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے ۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔