اہلسنت اہلبیت ؑ کی محبت کو ایمان کا جز مانتے ہیں
ایرانی اہلسنت عالم دین:
نیوزنور14ستمبر/اسلامی کمہوریہ ایران کے ایک اہلسنت عالم دین نے کہا ہے کہ امام حسین ؑکا مقام اہلسنت کی نزدیک ایک خاص اہمیت و منزلت رکھتا ہے روایات کی روشنی میں نماز میں تشہد کے بعد اہلبیتؑ پر درود بھیجنا واجب ہے اور اس امر کے بغیر نماز کامل نہیں ہوتی۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایران کے شہر باخرز میں اہلسنت مدارس کے استاد ’’ علی رضا یعقوبی‘‘ نے کہاکہ اہلسنت کی نظر میں عزاداری تین دن تک جائز ہے اور روایات میں تین دن کا ہی ذکر ہوا ہے اس اے زیادہ عزاداری جاری رکھنا اہلسنت کے ہاں بیان نہیں کیا گیا ہے یعنی صاحب عزا تین دن تک مسجد یا گھر میں عزاداری منا سکتا ہے اور اس کے بعد اس کا عمل قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نےاہلسنت اور وہابی مسلک کے درمیان کی عزاداری سے متعلق پائے جانے والے فرق کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اہلسنت کا عقیدہ ہے کہ صاحب عزا تین دن مسجد یا گھر میں عزاداری کرے اور عزیز و رشتہ دار اس سے تعزیت کریں لیکن وہابی عزاداری کو اساس سے ہی باطل عمل مانتے ہیں اور ان کے نزدیک عزاداری منانا جائز نہیں ہے لیکن اہلسنت کا عقیدہ اس کے بالکل برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہلسنت امام حسین ؑ کو رسول اللہ (ص) کا بیٹا اور بنی مکرم (ص) کا نواسا مانتے ہیں اور باقی امامان ؑ پر ایمان کو بھی لازم جانتے ہیں اہلسنت کے ہاں روایات میں بھی وارد ہوا ہے کہ اہلبیتؑ کی محبت کے بغیر ایمان کامل ہوتا ہی نہیں ہے۔
موصوف اہلسنت عالم دین نے کہا کہ امام حسین ؑ کا مقام اہلسنت کی نزدیک ایک خاص اہمیت و منزلت رکھتا ہے روایات کی روشنی میں نماز میں تشہد کے بعد اہلبیتؑ پر درود بھیجنا واجب ہے اور اس امر کے بغیر نماز کامل نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ اہلسنت کے نزدیک 9 اور 10 محرم کا خاص احترام واضح اور صریح طور پر بیان ہوا ہے اس کے علاوہ تمام محرم کو اہلسنت قابل احترام جانتے ہیں۔
علی رضا یعقوبی نےمزیدعلمائے اہلسنت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علمائے اہلسنت کی کتابوں میں واقع عاشورہ بیان کیا گیا ہے اور اس کی مثال علامہ سیوطی اور عصر قریب میں مولانا مودودی ، مولانا ندوی ، مولانا محمد یوسف حسین پوراور مولانا شہداد نے اپنی کتابوں میں عاشورہ کو بیان کیا ہےاور اس کے علاوہ اہلسنت شعراء نے بھی امام حسین ؑ کے مصائب میں اشعار کہے ہیں جو کہ واقع کربلا کو بیان کرتے ہیں۔
- ۱۸/۰۹/۱۴