ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کی علحٰیدگی اقوام متحدہ کے قانون ومنشور کے منافی ہے
امریکی کیلی نوائس
یونیورسٹی کے اُستاد: نیوز نور14 مئی /امریکی کیلی نوائس یونیورسٹی میں بین الاقوامی
قوانین کے اُستاد نے ایران جوہری معاہدے
سے علحٰیدہ ہونے کے صیہونی نواز ٹرمپ کے یکطرفہ فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور
اقوام متحدہ کے آرٹیکل 25 کے منافی قراردیا ہے۔ عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق
ایران ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’بوئیل ‘‘نے ایران
جوہری معاہدے سے علحیٰدہ ہونے کے صیہونی
نواز ٹرمپ کے یکطرفہ فیصلے کی مذمت کرتے
ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی صریح
خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے آرٹیکل 25 کے منافی قراردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایران جوہری معاہدے کی اقوام متحدہ کی سیکورٹی
کونسل نے توسیع کی ہے اس لئے یہ دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ نہیں بلکہ ایک
عالمی معاہدہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام
متحدہ کے آرٹیکل 25 کے تحت امریکہ نے
سیکورٹی کونسل میں اس تاریخی
معاہدے کی توثیق کی منظوری دی ہے اس لئے
اس کا نفاذ اس کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہاکہ امریکی کانگریس کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران
پر پابندیوں کا عائد کیا جانا اورجوہری معاہدے سے ٹرمپ کا دستبردا ر ہونے کا فیصلہ
نہ صرف امریکی قوانین بلکہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایران جوہری معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی ٹرمپ کی
کوششوں پر اقوام متحدہ میں سیکورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنا
ایران کا حق ہے لیکن اگر مذکورہ کونسل
امریکہ کی مخالفت میں کسی قراردادتک پہنچتی ہے تو یقینی طورپر امریکہ اس کا
ویٹو کرےگا ۔ انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی کمپنیوں پر امریکہ کی
ظالمانہ پابندیاں ایرانی قوم کے ساتھ
امریکہ کی کھلی دشمنی کا ثبوت ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل اعلان کیا کہ
ان کا ملک 2015 ء میں ہونے والے ایران جوہری معاہدے سے نکل رہا ہے اورایران کے خلاف دوبارہ سخت پابندیاں عائد کی
جائیں گی۔ ادھر ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی
نے امریکی صدر کے اعلان کے بعد کہاکہ وہ جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے اوراس حوالے سے چین ،روس اوردیگر یورپی ممالک
سے مشاورت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایران ٹرمپ کے
جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کے جواب
میں یورینیم کی لامحدود افزودگی دوبارہ
شروع کرسکتا ہے۔