نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود


ایرانی صحافی:

نیوزنور02 مئی/ایران  کے ایک ممتاز  صحافی کے مطابق شامی بحران اب  آٹھویں سال میں داخل ہورہا ہے  لیکن  اس جنگ زدہ ملک میں امن قائم  ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

عالمی اردوخبررساں ادارے‘‘نیوزنور’’کی رپورٹ کے مطابق مقامی میدیا کےساتھ انٹرویومیں ‘داؤد پورصحت’ نے کہا کہ  شامی بحران آٹھویں سال میں داخل ہورہا ہے  لیکن  اس جنگ زدہ ملک میں امن قائم  ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ  شام  جو علاقے میں اسرائیل کے خلاف  ایک مضبوط طاقت  تھی کو دشمنوں نے صیہونی حکومت کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے  نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مغرب  ایران  اور روس کی علاقائی پوزیشن کو کمزور کرنے کے لئے  ہر حربہ استعمال کر رہاہے۔

موصوف تجزیہ نگار نے کہا کہ ایران اور روس دونوں اہم علاقائی طاقتیں ہیں شامی بحران کے آغاز سے ہی دونوں دمشق کی قانونی حکومت  کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ایران دمشق کی درخواست پر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اس حکومت کی امداد کر رہاہے جبکہ روس کی اس ملک میں پہلے سے ہی  موجود ہے۔

یہاں اس بات کاذکر لازمی ہے کہ شام میں امریکیوں کی غیر قانونی موجودگی اور اس کی جانب سے صہیونیوں کے جارحانہ اقدامات کی حمایت، دہشت گردوں کی بقا پر منتج ہو‏ئی ہے۔ لیکن ایران، شام کے صدر بشار اسد کی قانونی حکومت کی درخواست پر اس ملک میں موجود ہے اور ان  دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہے کہ جو دہشت گردی سے مقابلے کے بہانے ایک نام نہاد اتحاد تشکیل دے کر امریکی قیادت میں لڑ رہے ہیں تاہم اس سلسلے میں امریکی پالیسی، مبھم اور مشکوک ہے

شام میں مختلف اڈے قائم کرنے کی امریکی کوشش ، شمالی شام میں مقامی فورس کی تشکیل دینے کی کوشش، اور دمشق حکومت پر کیمیاوی ہتھیاروں کا الزام لگانے کی کوشش سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ شام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔

 شام میں امریکہ کے یہ اقدامات، علاقے کے بازیگروں منجملہ ایران اور روس کی کوششوں کے مقابلے میں ہیں کہ جو شام میں استحکام پیدا کرنے کی غرض سے دمشق حکومت کے ساتھ تعمیری کردار ادا کر رہے ہیں۔  

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی