تہران میں شام کے حوالے ترکی ،روس اورایران کے سربراہان کا اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے
ترک ماہر:
نیوزنور07/مشرق وسطیٰ امور کے ایک ترک ماہر نے شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے تہران میں ہونے والے ترک ،ایران اورروسی سربراہان کے اجلاس کو انتہائی اہمیت کا حامل قراردیا۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مقامی نیوز ایجنسی ہاک ٹی وی کےساتھ انٹرویو میں’’حسن اولان‘‘نےشام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرنے کیلئے تہران میں ہونے والے ترک ،ایران اورروسی سربراہان کے اجلاس کو انتہائی اہمیت کا حامل قراردیا۔
انہوں نے کہاکہ یہ سہ فریقی اجلاس بلانے کا فیصلہ سوچی میں ترکی ،روس اورایران کے صدور کی ملاقات کےدوران لیاگیا تھا ۔
انقرہ یونیورسٹی کے پروفیسر نے کہاکہ اس اجلاس میں جہاں پوتن ،اردگان اورڈاکٹر حسن روحانی شامی موضوع پر تبادلہ خیال کریں گے وہیں اس جنگ زدہ ملک کے مستقبل کا لائحہ عمل بھی طے ہونا ممکن ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ اجلاس شام پر ہونے والی گذشتہ اجلاسوں کا حصہ ہے اوریقینی طورپر ادلب اجلاس کا اہم موضوع ہونے والا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ تہران میں ہونے والا اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ہمیں اُمید ہے کہ شامی تنازعے پر اس کے مثبت نتائج برآمد ہونگے۔
واضح رہے کہ روسی حکام کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ پوتن کے تہران دورے کے موقعے پر ایرانی حکام سے بہتر تعلقات پر تبادلہ خیال ممکن ہےدونوں ملکوں کے صدور باہمی تعلقات پر بات چیت کا ارادہ رکھتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ رواں سال 4 اپریل کو ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں ترک صدر اردگان کی زیر صدارت شام میں جاری بحران کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں ایرانی صدر حسن روحانی اورروسی صدر پوتن نے شرکت کی تھی ۔
مذکورہ اجلاس میں ترکی ،ایران اورروس نے شام میں قیام امن کیلئے اپنی کوششیں تیز کرتے ہوئے اس بحران زدہ ملک میں قائم حفاظتی علاقوں میں موجودہ شہریوں کے تحٖفظ کیلئے مشترکہ طورپر ہر ممکن اقدامات کرنے پر اتفاق کیاتھا ۔
- ۱۸/۰۹/۰۷