تہران میں سہ ملکی اجلاس شامی بحران کے حل کی سنجیدہ کوشش
مشرق وسطٰی کے ماہر تجزیہ نگار:
نیوزنور07ستمبر/مشرق وسطٰی کے ماہر تجزیہ نگارنے کہا ہے کہ ایران،روس اور ترکی شام کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامت کے خواہاں ہیں اور جو عہد خطے کے مسائل کے حل کے لیے کیا ہے اس پر پوری طرح سے عمل کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطی کے ماہر تجزیہ نگار ’’صباح زنگا نہ‘‘ نے مقامی ذرائع ابلغ کے ساتھ انٹریو میں کہا کہ تہران میں اس جمعہ کو منعقد ہونے والا سہ ملکی اجلاس اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران،روس اور ترکی شام کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامت کے خواہاں ہیں اور جو عہد خطے کے مسائل کے حل کے لیے کیا ہے اس پر پوری طرح سے عمل کرنے کے لیے آمادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تہران میں انجام پانے والے اجلاس کی وجہ سے ہم مغربی اور عربی ممالک کے دباؤ میں ہیں لیکن اس اجلاس کا مقصد حال ہی میں کامیابی حاصل کرنی والی شامی فوج کا ادلب صوبے کو مکمل طور پر دہشتگردوں کے ہاتھوں سے آزاد کروانے میں مدد کرنا ہے۔
موسوف تجزیہ کار نے کہا کہ شام کے ادلب صوبے میں امریکی ، یورپی ،عربی، ترکی اور بہت سے ایشائی ممالک کے دہشتگرد موجود ہیں جن کو امریکہ ہر حال میں باقی رکھنا چاہتا ہے تاکہ ان کو صحیح موقع پر استعمال کرسکے۔
انہوں نے کہا کہ روس اپنے فیصلے میں شفاف ہے اور جانتا ہے کہ دہشتگرد کس روپ میں موجود ہیں اور ترکی بھی آخری دو تین دنوں میں کامیاب ہوگیا ہے کہ تشخیص دے سکے کہ کون سا گروہ دہشتگرد ہے شامی فوج یا امریکی نواز داعش۔
صباح زنگانہ نے مزید کہا کہ اجلاس میں شامل ہونے والے تینوں ممالک امریکہ کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کررہے ہیں اور امریکی زور گوئی کے آگے ڈٹے ہوئے ہیں ان ممالک کا اتحاد ان کے باہمی مفادات کی تکمیل کا باعث بھی ہے یہی وجہ ہے کہ امریکہ اس اتحاد سے خوفزدہ ہے۔