غاصب صیہونی ایران اوراسکے اتحادیوں کو ایک طویل عرصے سے اُکسانے کی کوشش کررہے ہیں
بین الاقوامی امور کے ایرانی ماہر: نیوز نور14 مئی /بین الاقوامی امور کے ایک ایرانی ماہر
نے عرب جمہوریہ شام پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صیہونی ایران اوراسکے اتحادیوں کو ایک طویل عرصے سے اُکسانے کی کوشش کررہے ہیں۔ عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘ کی رپورٹ کے
مطابق یورپی میڈیا کےساتھ انٹرویو میں
’’سید مصطفی‘‘نے عرب جمہوریہ شام پر
اسرائیل کے حالیہ حملوں کی مذمت
کرتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صیہونی ایران
اوراسکے اتحادیوں کو ایک طویل عرصے سے
اُکسانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ
صیہونیوں کی کوشش ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اوراسکے اتحادیوں کو ردعمل
دکھانے پر اُکسا جائے تاکہ دنیا کےسامنے
یہ پروپیگنڈہ کرے کہ غاصب ریاست کو ایران سے خطرہ ہے اور ایٹمی معاہدے سےنکلنے کا ٹرمپ کا
فیصلہ درست ہے۔ انہوں نے کہاکہ
اسلامی جمہوریہ ایران پر جولان
علاقے میں قابض فوجیوں پر میزائل حملے کے الزامات
ایران کو اُکسانے کی مہم تھی ۔ انہوں نے
کہاکہ جولان میں ممکنہ طورپر صیہونی
فوجیوں کے ٹھکانوں پر شامی فوج نے حملے کئے اوراسرائیل کو آگے بھی ایسے حملوں کیلئے تیار رہنا ہوگا ۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا مغرب شام میں ایک نئے تصادم کو
شروع کرنے کا خواہاں ہے انہوں نے کہاکہ جنگی میدان میں ایران اورروس کے اُترنے کے
بعد زمینی صورتحال پوری طرح دمشق حکومت کے حق میں تبدیل ہوئی مغرب کے حمایت یافتہ دہشتگرد جو دارالحکومت دمشق کی دہلیز تک پہنچ چکے تھے کو ایران اورروس کی مدد سے شامی فوج نے پیچھے
دھکیل کر ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا۔ انہوں نے کہاکہ مغرب اوراس کے اتحادی شام میں اسلامی جمہوریہ
ایران کی فتوحات کے تسلسل کو روکنے سے
قاصر ہیں لیکن وہ شام میں قیام عمل کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ ایران جوہری معاہدے سے نکلنے کے ٹرمپ کے فیصلے کے بارے میں
انہوں نے کہاکہ امریکی صدر پر اس وقت صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو اورصیہونی حکام کا
دباؤ ہے امریکہ کم ازکم ڈونالڈ ٹرمپ کسی
بھی معاہدے کے طرفدار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ
اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل اور
خود اقوام متحدہ اوردیگر عالمی ادارے بین الاقوامی معاہدوں کو پامال کرنے پر
واشنگٹن حکومت کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی عمل میں نہیں لارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے یورپی اتحادیوں کی اگر بات کی
جائے واشنگٹن نے ان کی بھرپور طریقے سے تذلیل کی ہے پھر بھی انہوں نے ٹرمپ کے دشمنانہ اقدامات کے
جواب کیلئے کوئی بھی جوابی کاروائی نہیں
کی ہے۔