جسے پی او اے سے امریکی علحٰیدگی کے بعد پاکستان کو ایران کی ہر سطح پر حمایت کرنی چاہئے
بین الاقوامی امور کے پاکستانی تجزیہ کار:
نیوزنور 06 ستمبر/پاکستان کے ایک سیاسی تجزیہ کار اوربین الاقوامی امور کے ماہر نے کہا ہے کہ صیہونی رژیم کو خوش کرنا، ایران کو اقتصادی دباؤ میں لانا ،اسے خطرے کے طورپر پیش کرکے رجعتی علاقائی حکومتوں کو اسلحہ کی فروخت جاری رکھنا اور آئندہ صدارتی انتخابات میں کامیابی جامع مشترکہ ایکشن پلان سے نکلنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے اہم مقاصد تھے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں ’’بابر بلال‘‘نےکہا کہ صیہونی رژیم کو خوش کرنا، ایران کو اقتصادی دباؤ میں لانا، اسے خطرے کے طورپر پیش کرکے رجعتی علاقائی حکومتوں کو اسلحہ کی فروخت جاری رکھنا اور آئندہ صدارتی انتخابات میں کامیابی جامع مشترکہ ایکشن پلان سے نکلنے کے ٹرمپ انتظامیہ کے اہم مقاصد تھے۔
انہوں نے کہاکہ ایران جوہری معاہدے سے خود کو علحٰیدہ کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے کا مشرق وسطیٰ علاقے کے اکثررجعتی حکومتوں نے خیر مقدم کیاتھا ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کو سعودی عرب اوراسلامی جمہوریہ ایران کےساتھ تعلقات میں توازن برقراررکھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ علاقے میں روس ،چین اورترکی کا نیا بلاک تشکیل پارہا ہے۔
ایک اورتجزیہ کار خالد محمود نے کہاکہ ایران جوہری معاہدے سے علحٰیدگی کے بعد عالمی سطح پر امریکہ کے ایک ذمہ دار ملک ہونے پر اب سوالیہ نشانہ اُٹھے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کو سعودی عرب کےساتھ تعلقات کے توازن کو برقراررکھ کر اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت جاری رکھنی چاہئے۔
ایک اورپاکستانی تجزیہ کار خالد اقبال نے کہاکہ اسلام آباد اورتہران کے پاس ایک دوسرے کے مزید قریب آنے کابہترین موقعہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ بلاشبہ ایک جنگ حامی ملک رہا ہے اور جنگوں وتنازعات کا تسلسل اس ملک کے مفاد میں رہا ہے۔
- ۱۸/۰۹/۰۶