فلسطین کوبیچ کر معاوضہ وصول کرنے والے گناہ گار ہیں/ غاصب صیہونی دشمن کے ساتھ اراضی کا تبادلہ حرام ہے
مفتی اعظم فلسطین:
نیوزنور05ستمبر/مقبوضہ بیت المقدس اور دیار فلسطین کے مفتی اعظم نے کہا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے کسی جزو کو غاصب ریاست کو دینا یا اس کے ساتھ اراضی کا تبادلہ شرعاً حرام ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مفتی اعظم ’’ الشیخ محمد احمد حسین ‘‘نے ایک بیان میں کہا کہ دشمن کے ساتھ فلسطین کی اراضی کو تبدیل کرنے کی بات کرنا غاصب اور غیرقانونی طورپر قابض دشمن کے قبضے کو سند جواز مہیا کرنا ہے۔
انہوں نے فلسطینی قوم سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاکہ زمانے اور صدیاں بھی بیت جائیں مگر بالاخر نصرت اور فتح فلسطینی قوم کی ہوگی اور فلسطینی اپنی مغصوبہ اور مقبوضہ سرزمین کے مالک ہوں گے۔
الشیخ محمد حسین کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ اراضی کے تبادلے کی تجویز پر عمل درآمد کیاجاسکتا ہے۔
فلسطین کے مفتی اعظم نے کہا کہ 31 اکتوبر 1996ء کو مجریہ فتویٰ 7/2 میں واضح کردیا گیا ہے کہ پورا فلسطین خراجی وقف رقبہ ہے جس کی خریدو فروخت، دشمن کو مالک بنانے یا دشمن کے قبضے کو اس پر جواز فراہم کرنے کی کوشش حرام اور باطل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اراضی فروخت کرنے والے گناہ گار ہیں اس کا معاوضہ لینے یا دشمن کے ساتھ اراضی تبدیل کرنے والوں کا مسلمانوں کے سماج کےساتھ کوئی تعلق نہیں ایسے لوگوں کے ساتھ اللہ اور اس کے رسول کے جنگ کی تلقین کی ہے۔
- ۱۸/۰۹/۰۵