ادلب میں سرگرم تکفیری دہشتگرد عالمی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں
شامی تجزیہ کار:
نیوزنور05ستمبر/عرب جمہوریہ شام کے ایک معروف سیاسی تجزیہ کا نے کہا ہے کہ ادلب میں سرگرم تکفیری دہشتگرد عالمی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مقامی میڈیا کے ساتھ انٹریو میں ’’احمد ماری‘‘ نے کہا کہ ادلب میں سرگرم تکفیری دہشتگرد عالمی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا حالیہ دمشق دورہ دشمن امریکہ کیلئے واضح پیغام ہے کہ تہران و دمشق کے درمیان تعلقات اسٹریٹیجک و مستحکم ہیں اور دونوں ممالک امریکی اور اسرئیلی منصوبوں اور سازشوں کے خلا ف ڈٹے ہوئے ہیں ۔
انہوں نے ادلب میں دہشتگردوں کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں سرگرم دہشتگرد نہ صرف شام بلکہ پوری دنیا کیلئے خطرہ ہیں کیونکہ یہاں ابھی بھی 30ہزار غیر ملکی دہشتگرد موجود ہیں اور دنیا کا کوئی بھی ملک اُن کی وطن واپسی کو تیار نہیں ہے ۔
موصوف تجزیہ کار نے کہا کہ النصرہ کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا ترکی کا کوئی ارادہ نہیں ہے انقرہ ان دہشتگردوں کو شام کے اندر کردوں کے خلاف استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کو ادلب تنازعے کو ختم کرنے میں یا مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا یا پھر اس معرکے کے نتائج کیلئے خود کو تیار رکھنا ہوگا کیونکہ دمشق نے ادلب کو دہشتگردوں کے ناپاک وجود سے پاک کرنے کا عزم کر رکھا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ ترکی دلب میں مؤثر کردار ادا کرے گی کیونکہ گذشتہ سات سالوں سے اسکی طرف سے دہشتگردوں کو دی جانے والی حمایت کے خود ترکی پر مضر اثرات مرتب ہوئے ہیں ۔
شام کے خلاف امریکہ کی حالیہ دھمکیوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ شامی فوج اور ان کے اتحادیوں کی مسلسل کامیابیوں کی وجہ سے امریکہ بو کھلایا ہوا ہے اور وہ اسلئے موجودہ بحران کو مزید پیچیدہ بنانے کی کوشش کررہا ہے۔
احمد ماری نے مزید کہا کہ حلب دمشق کے مضافاتی علاقوں اور درعا کی آزادی سے امریکہ،سعودی عرب،ترکی اور قطر کے شام مخالف منصوبے خاک میں مل گئے ہیں ۔
- ۱۸/۰۹/۰۵