بین الاقوامی معاہدوں کی خلا ف ورزی کرنے میں امریکہ کا کوئی ثانی ہے
بین الاقوامی امور کے پاکستانی تجزیہ کار:
نیوز نور14 مئی /بین الاقوامی امور کے ایک پاکستانی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان سے نکلنے کا فیصلہ کرکے ٹرمپ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ عالمی معاہدوں اوربین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے میں امریکہ کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’طلعت مسعود‘‘نے کہاکہ جامع مشترکہ ایکشن پلان سے نکلنے کا فیصلہ کرکے ٹرمپ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ عالمی معاہدوں اوربین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے میں امریکہ کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
انہوں نے جی سی پی او کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ کی طرف سے جامع مشترکہ ایکشن پلان کی خلاف ورزی محض ایک ایران مخالف قدم نہیں ہے بلکہ اقوام متحدہ کی قرارداد اور اس معاہدے کے دیگر فریقین کے مفادات کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کے اس فیصلے سے یقینی طورپر علاقائی صورتحال پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔
انہوں نے کہاکہ اس طرح کے اقدام سے علاقائی وعالمی سطح پر امریکہ کی پوزیشن کمزور ہوگی اس لئے امریکی حکام کو اپنے غیر مناسب اقدامات کے منفی نتائج سے فکر مند ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ نے ایران جوہری معاہدے کے مکمل نفاذ کی مخالفت کرکے پہلے ہی اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ امریکہ نے عالمی قوانین کو پامال کیا ہے۔
انہوں نے امریکہ کے سیاسی ڈھانچے پر صیہونی لابی کے اثرورسوخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی رپورٹوں کے باوجود ٹرمپ نے صیہونی لابی کے دباؤ میں معاہدے سے علحٰیدہ ہونےکا فیصلہ کیا جسے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ نے صیہونیوں کو خوش کرنے کیلئے یہ قدام اُٹھا یا ہے کیونکہ مذکورہ لابی امریکی صدارتی انتخابات میں کسی بھی اُمیدوار کی کامیابی میں اہم رول ادا کرتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کا ایران جوہری معاہدے سے نکلنے کا فیصلہ بین الاقوامی سفارتکاری کیلئے ایک زبردست دھچکا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل اعلان کیا کہ ان کا ملک 2015 ء میں ہونے والے ایران جوہری معاہدے سے نکل رہا ہے اورایران کے خلاف دوبارہ سخت پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
ادھر ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے امریکی صدر کے اعلان کے بعد کہاکہ وہ جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے اوراس حوالے سے چین ،روس اوردیگر یورپی ممالک سے مشاورت کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایران ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کے جواب میں یورینیم کی لامحدود افزودگی دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔