سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی بند کی جائے
ہیومن رائٹس واچ کا مطالبہ:
نیوزنور03 ستمبر/ ہیومن رائٹس واچ نے امریکہ برطانیہ اور فرانس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی کا سلسلہ فوری طور پر بند کردیں اور یمن میں سعودی حکومت کے جنگی جرائم میں مشارکت سے گریز کریں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کے جاری کردہ ایک بیان میں یمن کے صوبے صعدہ کے شہر ضحیان میں اسکولی بچوں کی بس پر حملے کو کھلا جنگی جرم قرار دیتے ہوئے سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنے والے ملکوں کو اس جرم میں معاونت کی بابت خبردار کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کینتھ روتھ نے بھی امریکہ، برطانیہ اور فرانس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی کا سلسلہ فوری طور پر بند کردیں۔
انسانی حقوق کے اداروں اور تنظیموں کی جانب سے سعودی اتحاد کو اسلحے کی فروخت کے حوالے سے یورپی ملکوں پر شروع ہی سے نکتہ چینی کی جاتی رہی ہے کیونکہ سعودی حکومت ان ہتھیاروں سے یمن کے بے گناہ عام شہریوں کو خاک و خون میں نہلا رہی ہے جبکہ مغربی ممالک جن میں امریکہ سرفہرست ہےاورحکومت آل سعود کے مجرمانہ اقدامات کی کھلی حمایت کر رہی ہے۔
امریکہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی اور سیاسی حمایت کا سلسلہ ایسے وقت میں جاری ہے جب خود سعودی اتحاد نے بھی یمنی بچوں کی بس پر حملے کا اعتراف کیا ہے۔
سعودی اتحاد کی جانب سے یمن میں پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کے ترجمان منصور احمد المنصور نے کہا ہے کہ یمن کے صوبے صعدہ میں اسکولی بس پر حملہ غلطی سے کیا گیا ہے۔
سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے صوبے صعدہ کے شہر ضحیان میں ایک اسکولی بس کو اپنے وحشیانہ حملے کا نشانہ بنایا تھا جس میں پچپن بچے شہید اور 80کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔
متعدد عالمی تنظیموں اور اداروں نے اس غیر انسانی فعل کی شدید مذمت کی تھی اور ہیومن رائٹس واچ نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ضحیان میں اسکول بس پر کیے جانے والے حملے میں امریکی اور برطانوی ہتھیار استعمال کیے گئے ہیں۔
سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات، امریکہ اور چند دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کو ننگی جارحیت کا نشانہ اور مشرق وسطی کے اس غریب اسلامی ملک کا زمینی، سمندری، اور فضائی محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جنگ پسندی کے نتیجے میں اب تک چودہ ہزار سے زائد یمنی شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔آل سعودحکومت کی جارحیت اور محاصرے کی وجہ سے یمن میں اشیائے خودر و نوش، ایندھن اور دواؤں کی بھی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے باعث عام شہریوں کو طرح طرح کی بیماریوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔