سعودی حکام اسلام کا لباڈہ اوڑھ کر ایسے جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں کہ کفارِ قریش کی یاد تازہ ہوگئی
تحریک مقاومت انصاراللہ :
سعودی حکام اسلام کا لباڈہ اوڑھ کر ایسے جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں کہ کفارِ قریش کی یاد تازہ ہوگئی
نیوزنوریکم ستمبر/یمن کی مقاومتی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے اپنے حالیہ خطاب میں یمن پر جارحیت کرنے والے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کوشیدیدتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی نظام نے اسلام کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے جبکہ درحقیقت وہ ایک ایسا ظالم نظام ہے جو عرصہ دراز سے بدترین جرائم کا ارتکاب کرتا آرہا ہے ۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق یمن کی مقاومتی تحریک انصار اللہ کے سربراہ ’’سید عبدالمالک بدر الدین الحوثی‘‘نے کہا کہ سعودی نظام اپنے سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کیلئے اسلامی مقدسات کا بے دریغ استعمال کررہا ہےٹھیک اسی طرح جس طرح قریش کے کفار حضور اکرم(ﷺ) کے دور میں کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی نظام فریضہ حج اور مقدسات اسلامی کے ساتھ وہی کچھ کررہا ہے جو قریش کے کفار نے پرانے دور میں کیا۔
موصوف سربراہ نے کہا کہ کفار قریش بیت اللہ الحرام سے حاصل ہونے والی آمدنی کے ذریعے اپنے جنگی اخراجات برداشت کرتے تھے اور یہی سب کچھ آل سعود دہرارہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ قریش کے کفار بھی ان قبائل کے افراد کو مکہ داخل نہیں ہونے دیتے تھے جو انکے مخالف تھے اور یہی کچھ آل سعود آج کل کرتے دکھائی دے رہے ہیں جیسا کہ قطر ی،شامی ، یمنی اور متعدد مرتبہ ایرانی حجاج کے ساتھ ہوااورکفار قریش نے خانہ کعبہ کو اپنی جاگیر سمجھ رکھا تھا اور آل سعود بھی اسی نقش قدم پرچلتے ہوئے خانہ کعبہ ، مسجد نبوی اور دیگر مقدسات کو اپنی جاگیر سمجھ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آل سعود کو ہمیشہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ کفار قریش کا حال بہت برا ہوا اور وہ سراُٹھانے کے قابل نہیں رہے اور یہی انجام ان کابھی ہوگا جس طرح کفار قریش جیسا کہ ابو جہل اور ابولہب کی کہانیاں بچوں کو سنائی جاتی ہیں اسی طرح آل سعود خاندان کے افراد کی کہانیاں بھی سنائی جائیں گی کیونکہ واقعی دور حاضر میں آل سعود نے پھر کفار قریش کی یاد دلادی ہے ۔
اگر دیکھا جائے تو سید عبدالمالک الحوثی نے سعودی نظام کے بارے میں جو فرمایا درست فرمایا ہے کیونکہ سعودی نظام جس کی قیادت آل سعود خاندان کررہا ہے حج اور مقدسات اسلام کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی اچھے کاموں پر خرچ نہیں کررہا مثلاًحج سے حاصل ہونے والی آمدنی سعودی غریب عوام پر خرچ ہونے کی بجائے حکمران خاندان کے افراد کی جیبوں میں جارہی ہے اور پرانے دور میں بھی قریش کے بااثر اور طاقتور افراد بھی حج سے حاصل ہونے والی آمدنی غریبوں کے بجائے اپنے آپ پرخرچ کرتے تھے۔
- ۱۸/۰۹/۰۱