شام کے اتحادیوں کیلئے دمشق پر ممکنہ امریکی حملہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے
بیروت یونیورسٹی کے اُستاد:
شام کے اتحادیوں کیلئے دمشق پر ممکنہ امریکی حملہ کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے
نیوزنوریکم ستمبر:بیروت یونیورسٹی کے ایک معروف اُستاد نے صوبہ ادلب کو آزاد کرانے کی راہ میں امریکہ کی طرف سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ شام میں ذلیل ورسوا ہوا ہے اوروہ اپنی ناکامیوں کا انتقام اب شامی فوج اوراسکے اتحادیوں سے لینا چاہتا ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق’’جمال واکم ‘‘نے صوبہ ادلب کو آزاد کرانے کی راہ میں امریکہ کی طرف سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ شام میں ذلیل ورسوا ہوا ہے اوروہ اپنی ناکامیوں کا انتقام اب شامی فوج اوراسکے اتحادیوں سے لینا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ شامی فوج پر حملے کی دھمکی دیکر بحیرہ روم میں روس ،ایران اورچین کی موجودگی کو روکنا چاہتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ بحیرہ روم میں روس کی فوجی مشقیں شامی وزیر خارجہ ولید المعلم کا ماسکو دورہ اورایرانی وزیر دفاع کا دورہ دمشق شام پر ممکنہ امریکی حملے کی علامتیں ہیں ۔
ادھر روس نے خبردار کیا ہےکہ شام کے صوبے ادلب میں دہشتگرد عناصر عام شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کے لئے خود کو تیار کر رہے ہیں۔
شام کے شمال مغربی صوبے ادلب پر مختلف دہشتگرد گروہوں کا قبضہ ہے اور شامی فوج اس صوبے کو داعش، جبہت النصرہ اور دیگر دہشتگرد گروہوں سے پاک کرنے کی تیاری کر چکی ہے جبکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شام میں دہشتگردوں کی شکست پر سخت تشویش لاحق ہے۔
روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ فوجی امور سے وابستہ برطانیہ کی نجی کمپنی اولایو سے کیمیائی مواد کے ذریعے حملہ کرنے کی ٹریننگ لے کر تحریرالشام نامی دہشتگرد گروہ کے عناصر برطانیہ سے ادلب پہنچے ہیں۔