نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود


برطانوی میگزین:

 نیوز نور28اگست/ایک برطانوی میگزین نے مقالہ نگار کا ایک مقالہ شائع کیا ہے جس میں مقالہ نگار نے سعودی  فرمانروا کو سرکوبی کا بادشاہ قررا دیا ہے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق  برطانوی میگزین ’’ آبزرور‘‘ نے مقالہ نگار کنعان ملک کا مقالہ شائع کیا ہے جس میں مقالہ نگار نے لکھا ہے کہ سعودی عرب کے اندر جس طرح سماجی کارکنوں کی سرکوبی کی جا رہی ہے اور محمد بن سلمان کی قیادت میں جس طرح سعودی عرب نے یمن پر جنگ مسلط کی ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ اصلاح کی باتیں صرف ایک دکھاوا ہے۔

مقالہ نگار لکھتے ہیں کہ سعودی عرب میں سیاسی اور سماجی کارکنوں کو سزائے موت تک دی جا رہی ہے جبکہ ان کا جرم بس یہ ہے کہ انہوں نے پرامن مظاہروں میں شرکت کی اور حکومت کے خلاف نعرے لگا ئے نیز مظاہروں کا ویڈیو بنا کر اسے سوشل میڈیا پر ڈال دیااوران کارکنوں میں اسراء الغمغام بھی شامل ہیں جو انسانی حقوق کے شعبے میں مصروف عمل رہی ہیں یہ کارکن مشرقی علاقوں کے رہائشی ہیں جو شیعہ اکثریتی علاقہ ہے ان افراد کو دو سال سے زیادہ وقت سے جیل میں رکھا گیا ہے اور سرکاری وکیل انہیں سزائے موت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

آبزرور کے مطابق ان کارکنوں کی مشکلات دیکھ کر صاف واضح ہوتا ہے کہ یہ دعوے پوری طرح سے کھوکھلے ہیں کہ سعودی عرب میں آزادی آ گئی ہے مغرب میں اطلاعات کا سیلاب آ گیا کہ سعودی عرب میں اصلاحات ہو رہی ہیں اور خاص طور پر 2030 وجن کے تحت تبدیلی کی جا رہی ہے جو ولیعہد محمد بن سلمان کا ملک گیر منصوبہ ہے۔

مقالہ نگار کا کہنا ہے کہ یہ بات صحیح ہے کہ بن سلمان نے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دے دی ہے اور انہیں اسپورٹس میں شرکت کی اجازت بھی مل گئی ہے یہی نہیں سینما بھی کھل گئے ہیں اور راک میوزک کا پروگرام بھی ہوا لیکن یہ بھی صحیح ہے کہ سعودی عرب کے بادشاہ اب بھی قیدیوں کو ایذائیں دے رہے ہیں، کارکنوں کے سر قلم کر رہے ہیں اور اپنی تباہ کن پالیسیوں سے تباہی پھیلا رہے ہیں جس کی مثال کے طور پر جنگ یمن کو پیش کیا جا سکتا ہے۔

سعودی عرب نے گزشتہ سال درجنوں کارکنوں، مذہبی رہنماؤں، نامہ نگاروں اور علماء دین کو گرفتار کیا ہے ان گرفتاریوں کے بارے میں اقوام متحدہ نے بھی کہا ہے کہ وسیع اور منظم طریقے سے کی جانے والی یہ گرفتاریاں تشویش کا باعث ہیں۔

مقالہ نگار نے کہا ہے کہ حال ہی میں سعودی عرب نے اپنے جنگی طیاروں سے مسافر بس پر حملہ کر دیا جس میں درجنوں اسکولی بچے شہید اور زخمی ہوگئے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کی توسیع میں سعودی عرب سب سے زیادہ ملوث ہے۔

1970مقالہ نگار کے مطابق  کے عشرے سے ہی سعودی عرب وہابی نظریات کی وسیع پیمانے پر تبلیغ کر رہا ہے اس نے مدارس اور مساجد کو فنڈ دیا نیز افغانستان سے لے کر شام تک اس نے انتہا پسند تنظیموں کو مال و اسباب فراہم کئے  دہشتگرد تنظیم القاعدہ کا سرغنہ اسامہ بن لادن بھی سعودی شہری تھا اور 11 ستمبر کے حملوں میں ملوث زیادہ تر حملہ آور بھی سعودی شہری تھے 2009 میں امریکی حکومت نے ایک میمورینڈم جاری کیا تھا جس میں سعودی عرب کے بارے میں لکھا تھا کہ دنیا کے متعدد علاقوں میں سرگرم وہابی دہشتگردوں کا مالی منبع سعودی عرب ہی ہے اور سعودیوں نے ان تنظیموں کی مدد سے مغرب میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کی ہے۔

مقالے میں مزید لکھا گیا ہے کہ سعودی عرب کے شدید جرائم پر مغربی رہنما صرف ہنس رہے ہیں جبکہ اس کی قیمت یمن کے بچے اور سعودی عرب کے کارکنوں کو اپنی جانیں دے کر ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی